حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
نے کہا: ہم نو عمروں نے ایک دن آپﷺ کے ساتھ اسی قسم (سنگ برداری) کا کام کیا، ہم کو کوئی دیکھ رہا ہوتا تو پردہ کر لیتے ورنہ پرواہ نہ کرتے (حضورﷺ کو بھی ہم نے یہ مشورہ دیا) وہ میرے سامنے جا رہے تھے (ہماری بات سن کر) منہ کے بل گر پڑے، کھڑے ہوئے، اپنے تہہ بند کو سنبھالا (کہ کہیں کھلا تو نہیں ؟) اور فرمایا: نُھِیْتُ اَنْ اَمْشِیْ عُرْیَانًا فَکُنْتُ اَکْتُمُھَا مخَافَۃَ اَنْ یَّقُوْلُوْا مَجْنُوْنٌ(۱) ’’مجھے بے لباس ہونے سے روکا گیا ہے (اور میں ) پردہ پوشی اس لیے بھی کرتا ہوں (کہ اگر لباس کا خیال نہ رکھوں گا تو) لوگ مجھے مجنوں کہنے لگیں گے۔‘‘ اس واقعہ میں جس غیبی آواز اور نداء سماوی کا ذکر ہے یہ پہلی آواز تھی جو آپﷺ کو آسمانوں سے دی گئی۔ سالانہ میلہ، بوانہ اور شرک سے معذرت دس سال کی عمر ہی کیا ہوتی ہے، معاشرہ، اعزہ و اقربا جدھر چاہیں انسان کو لگا دیتے ہیں لیکن سیّدنا محمدﷺ کی کھیل کود کی یہ عمر بھی سبق آموز ہے۔ بچہ سمجھ کر لوگوں نے آپﷺ کو شرک کی دعوت بھی دی ،مشفقانہ اصرار بھی کیا لیکن آپ محفوظ رہے۔ سب نبیوں نے ہی اپنے بچپن میں لوگوں کو عملی طور پر بتا دیا کہ وہ موحد ہیں ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: اِنّی عَبْدُ اللّٰہ (مریم۳۰)’’میں اللہ کا بندہ ہوں ‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: اِنّی وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ (الانعام: ۷۹) ’’میں نے تو اپنا چہرہ اسی کی طرف کر لیا، جس نے آسمان و زمین بنائے۔‘‘ ----------------------- (۱) حدیث حسن صحیح ہے ذہبی نے یہ حدیث اپنی سیرت میں ان دو طریقوں سے لکھی ہے۔ السیرۃ النبویہ ما جاء ت فی الاحادیث الصحیحہ: ۱/۵۰، الدرر فی اختصار المغازی: ۱/۳۰