حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
آپﷺ چودہ پندرہ سال والے لڑکوں کے برابر شمار کیے جاتے تھے۔ ابوالطفیل رضی اللہ عنہ ایک بزرگ صحابی تھے ان کے بھانجے نے ان سے پوچھا: ماموں جی! قریشِ مکہ سے پہلے خانہ کعبہ کی جو تعمیر ہوئی ہمیں اس کے بارے میں کچھ آگاہی دیں ، ابوالطفیل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب حضورﷺ ابھی قریب البلوغ تھے، اس وقت (بارش کے جمع ہونے والے پانی نے اس کے پتھروں سے مٹی نکال دی اور دیوار کے پتھر ایک دوسرے پہ رکھے رہ گئے۔ دیگر لڑکوں کے ساتھ اس کی تعمیر میں حضورﷺ نے بھی حصہ لیا تھا۔(۱) خدمتِ خلق کا کوئی اجتماعی، ملی و رفاہی کام ہوتااور آپﷺ اس میں دوسروں سے پیچھے رہ جاتے یہ کیسے ممکن تھا؟ آپﷺ کی حیاتِ مبارکہ کی یہ تعمیر اوّل تھی یا تعمیر تو اس وقت ہوئی جب عمر مبارک پینتیس سال ہوئی۔(۲) تو پھر یہ تعمیر نہیں تھی مرمت تھی جس میں نبی علیہ السلام نے نوعمری میں کام کیا۔(۳) آپﷺ نے اس میں برابر حصہ لیا۔ اس میں جہاں دیگر بچوں نے پتھر اُٹھائے وہاں پیارے محمدﷺ بھی اپنے خوشبودار ہاتھوں سے سنگ پارے اپنے نرم و نازک کندھوں پہ رکھ کر لا رہے تھے۔ دیگر بچوں اور آپﷺ میں ایک واضح فرق تھا، انہوں نے اپنی چادریں (تہ بند) اُتار کر اپنے کاندھوں پہ رکھتے تاکہ ان کی نوک جسم پر خراش نہ ڈالے لیکن حضرت محمدﷺ نے ایسا نہیں کیا، آپﷺ کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے آپﷺ کو تہ بند اُتارنے کے لیے کہا: اے بھتیجے! اگر آپﷺ یہ تہبند پتھر کے نیچے رکھ لو(تو بہت اچھا ہو)۔ ایک روایت ہے کہ جیسے ہی آپﷺ نے اپنے ازار کو ہاتھ لگایا، ہاتفِ غیبی سے آواز آئی یَا مُحَمَّدُ عَوْرَتَک ’’اے محمدﷺ! اپنے ستر کی حفاظت کرو۔‘‘ چنانچہ آپﷺ کو ہوش آیا تو آپﷺ آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہما --------------------------------- (۱) امتاع الاسماع: ۱/۴۳۴ (۲)اثمار التکمیل فی انوار التنزیل: ۲/۹۴ (۳) السیرۃ النبویہ کما جاء ت فی الاحادیث الصحیحہ: ۱/۴۹