حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
ساتھ ساتھ جا رہے ہیں اور آنکھوں سے سیلِ اشک رواں ہے۔(۱) اس واقعہ کے کوئی چالیس سال بعد آپﷺ (اپنے جاں نثاروں میں تشریف فرما تھے، آپ ﷺکو دادا کی صفاتِ جمیلہ یاد آئیں تو )فرمایا: روزِ قیامت میرے دادا( عبدالمطلب) کو بادشاہوں اور معزز لوگوں کی پوشاک میں اُٹھایا جائے گا۔(۲) جس سال عبدالمطلب نے جان جاں آفرین کے سپرد کی اسی سال معروف سخی حاتم طائی دنیا سے رُخصت ہوئے اور اس کے ساتھ ہی شاہِ کسریٰ بھی جاتا رہا اور نوشیرواں (معروف عادل بادشاہ) بھی دنیا سے چلتا بنا۔ اب سیدنا حضرت محمد مصطفی ، نبی الورایٰ ﷺ جوان ہو رہے تھے، بزرگی، عدل و انصاف اور سخاوت کے تاجداروں کے ساتھ غرور تکبر کے دعویدار دنیا سے پردہ کرتے جا رہے تھے۔ راستے صاف ہو رہے تھے کہ شاہِ دو جہاں ﷺ آ چکے۔ اب ان ہی کا نام چلے گا اور دنیا بھر کے ذرّے ذرّے کو نورِ محمدیﷺ سے ہی روشنی دی جائے گی۔(۳) ملاحظہ: باب ۵کی کہانی مدینہ سے شروع ہوئی اور عبدالمطلب کی تربت پہ جا کے رُکی، اب آپﷺ کی زندگی کا ایک اور دور شروع، یہ عمر مبارک کا نواں سال ہے اور آپﷺ چچا ابو طالب کے پاس رہتے ہیں ، پورا مکہ اور واردینِ مکہ کے دل حضر ت محمدﷺ کے ساتھ دھڑکتے ہیں ، یہ باب نمبر۶ شروع ہوتاہے جس میں حضور رسالت مآبﷺکے ایامِ بلوغت تک حالات کا دل آویز ذکر ِخیر پڑھ کرقلوب کو منور ، آنکھوں کو روشن ، ایمان کومجلااورخیالات کو منزہ کیا جائے گا۔ --------------------------------- (۱)صفوۃ الصفوۃ: ۱/۲۰، الاصابۃ: ۷/۱۹۶ سبل الہدیٰ: ۲/۱۶۵، فقہ السیرۃ: ۱/۸۳ (۲) السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۶۵ نھایۃ الایجاز: ۱/۳۸ (۳) سیدنا محمدﷺ: ۱/۳۲