حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
کُنْتُ الُاَعِبُ اَنِیْسَۃَ جَارِیًَا مِّنَ الْاَنْصَارِ عَلیٰ ھٰذَا الْاَطْمِ وَکُنْتُ مَعَ غِلْمَانٍ مِّنْ اَخَوَالِیْ تَطِیْرُ طَاءرًا کَانَ یَقَعُ عَلَیْہِ۔ ’’یہی وہ میدان ہے جہاں میں ایک لڑکی انیسہ کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ یہی وہ قلعہ ہے جہاں میں ماموں زاد بھائیوں کے ساتھ آیا کرتا، اس کی دیوار کے اوپر پرندے آ کر بیٹھتے تھے اور بچے انہیں اُڑایا کرتے تھے۔‘‘ اور فرمایا: یہ جو سامنے (دارالنابغہ) گھر ہے اس میں میرے والد مدفون ہیں ہم لوگ (جب مکہ سے آئے تھے تو) یہیں آ کر اُترے تھے۔(۱) مدینہ شہر میں حضورﷺ نے صرف ایک مہینہ گزارا، لیکن اپنی ادائیں ، میٹھی میٹھی باتیں اور روئے منور کی جوتابانیاں یہاں چھوڑیں ان کی برکات کی وجہ سے کسی بھی مرد، عورت اور بچے کا دل نہ چاہتا تھا کہ حضرت محمدﷺ کو الوداع کہیں ۔ مدینہ کی عورتیں بی بی آمنہ کے پاس جمع رہتیں ، خواتین نبی محترمﷺ کے ابتدائی ایام، بی بی حلیمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گزرے حالات و واقعات میں بڑی دل چسپی لیتی تھیں ، ان مجالس میں حضرت عبد اللہ (حضورﷺ کے مرحوم والد) کے اوصاف و خصائل، ننھے محمدﷺ کی دلربا ادائیں اور برکات کا ذکر ہوتا تھا اور اس شہر کے بچے حضورﷺ سے جدا ہونا پسند نہ کرتے تھے وہ دن کو حضورﷺکے ساتھ کھیلتے، جب رات ہو جاتی تو اپنے اپنے گھروں کا رُخ کرتے۔ اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا ہر وقت پیارے محمدﷺ پر واری واری جاتی تھیں ۔ جب یہود میں سے متعدد علماء نے آ کر حضورﷺ کو دیکھا، آپﷺ کی ذات میں غیر معمولی دلچسپی لی اور آمنہ کو ان باتوں کی خبر ہوئی تو امی آمنہ نے فیصلہ کیا کہ یہاں سے چلنا چاہیے۔ حضرت آمنہ کو یاد آیا حبشہ کے سفر میں اور مکہ میں مسیحی علماء نے ------------------------ (۱) الطبقات الکبریٰ لابن سعد، ذکرِ وفات ام رسول اللہ ﷺ: ۱/۹۳