حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
یہ خط حضورﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا، واقعہ کے اس حصہ سے بعض مورخین کو اختلاف ہے باقی حالات پر اتفاق ہے سے ایک بچہ اپنی ماں اور خادمہ کے ساتھ آیا ہے، اس کا نام محمد(ﷺ) ہے، اس کے والد فوت ہو چکے ہیں ،وہ بہت خوبصورت ہے اور اس کی ادائیں دلربا ہیں ۔ حضرت اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا (برکہ) حضورﷺ کو شہر میں لیے پھرتی تھیں ۔ وہ حضورﷺ کے بچپن کے حالات کی گواہ تھیں ، وہ فرماتی ہیں : ایک دن اہل کتاب (یہودیوں ) میں سے کچھ لوگوں کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا: ھُوَ نَبِيُّ ھٰذِہِ الْاُمَّۃ وَھٰذِہٖ دَارُ ھجْرَتِہٖ(۱) ’’یہ (محمدﷺ) اس امت کے نبی ہیں اور یہ شہر (مدینہ) ان کی ہجرت کی جگہ ہے۔‘‘ حضرت اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : (کہ ننھے (محمدﷺ) کو دیکھ کر جو انہوں نے کہا، وہ مجھے اچھی طرح یاد ہے۔ اللہ کے محبوب نبیﷺ کو بھی نو عمری اور بچپن کے بھولپن کے باوجود مدینہ میں گزرے یہ دن خوب یاد تھے، فرمایا کرتے تھے: ایک دن یہودی کو میں نے دیکھا وہ مجھے بڑے تجسس سے دیکھتا ہے (غور و فکر کے کسی نتیجے پر پہنچنے کے بعد) مجھے کہنے لگا: اے لڑکے! تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا: احمد(ﷺ)،پھر اس نے میری پیٹھ کی طرف دیکھا (جہاں مہرِ نبوت تھی) میں نے سنا (وہ مہر نبوت دیکھ کر) کہہ رہا ہے: یہ لڑکا اس اُمت کا نبی علیہ السلام ہے۔ پھر وہ میرے ماموئوں کی طرف گیا اور انہیں جا کر بتایا کہ (تمہارا بھانجا معمولی انسان نہیں یہ اللہ کا آخری نبی علیہ السلام ہے، چنانچہ) میرے ماموئوں نے میری امی کو بتایا کہ یہودی یہ خبر دے رہا ہے (میری والدہ نے یہ سنا تو) متفکر ہوئیں (اور میری حفاظت کے لیے) مدینہ سے جانے کا ارادہ کر لیا۔(۲) اسی شہر میں حضرت اُمِّ ایمن رضی اللہ عنہا ایک دن دوپہر کے وقت دروازے سے باہر موجود تھیں ، اہلِ کتاب میں سے دو شخص آئے اور کہنے لگے: ہمیں احمدﷺ کی زیارت تو ---------------------------- (۱) الخصائص الکبریٰ: ۱/۱۳۵ (۲) الخصائص الکبریٰ: ۱/۱۳۵