خزائن الحدیث |
|
بعض کُتبِ احادیث میں عَفُوٌّ کے بعد کَرِیْمٌ کا اضافہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اے اللہ! آپ بہت معافی دینے والے ہیں۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے عَفُوٌّ کی شرح کی ہے کَثِیْرُ الْعَفْوِیعنی جو بہت زیادہ معاف کرنے والا ہو اور رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارحم الراحمین کے دریائے رحمت میں جوش دِلانے کے لیے کَرِیْمٌ کا اضافہ فرمایا تاکہ میری امت کے نالائقوں، نااہلوں، گناہ گاروں اور خطا کاروں کی بھی معافی ہوجائے اور امت کا کوئی فرد ایسا نہ رہے جس کو معاف نہ کر دیا جائے،کیوں کہ کَرِیْمٌ وہ ہے جو اپنے کرم سے نالائقوں کو بھی محروم نہ کرے اور نا قابلِ معافی کو معاف فرما دے۔ حضورصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے شبِ قدر میں پڑھنے کے لیےیہ دعا سکھائی کہ ا َللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّکَرِیْمٌ، تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ؎آپ نے پہلے اللہ تعالیٰ کی ثناء و تعریف فرمائی کیوں کہ اَ لثَّنَاءُ عَلَی الْکَرِیْمِ دُعَاءٌ کریم کی تعریف کرنا اس سے مانگنا ہے اور جو چیز کریم سے لینی ہوتی ہے اسی صفت کی تعریف کرتے ہیں۔ چوں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو اُمت کو معافی دلوانی تھی، اس لیے اللہ تعالیٰ کی صفتِ عفو کا واسطہ دیااَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّکَرِیْمٌ اَیْ اِنَّکَ اَنْتَ کَثِیْرُ الْعَفْوِاے اللہ! آپ بہت معاف کرنے والے ہیں اور کریم کیوں فرمایا؟ تاکہ اُمت کے گناہ گار بندے بھی محروم نہ رہیں کیوں کہکَرِیْمٌکے معنیٰ ہیں اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ؎ کریم وہ ہے جو نالائقوں پر بھی فضل فرما دے اگرچہ استحقاق نہ بنتا ہو۔ تو کریم فرما کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہ گاروں کو مایوسی سے بچا لیا کہ تم مانگو، تمہارا پالا کریم مالک سے ہے جو بدونِ استحقاق اپنے نالائقوں کو بھی عطا فرماتا ہے۔ تُحِبُّ الْعَفْوَ کی شرح ہے کہ اَنْتَ تُحِبُّ ظُھُوْرَ صِفَۃِ الْعَفْوِعَلٰی عِبَادِکَ؎ اپنے بندوں کو معاف کرنا یہ عمل آپ کو بہت محبوب ہے فَاعْفُ عَنِّیْ پس ہم کو معاف کردیجیے، اپنا محبوب عمل ہم گناہ گاروں پر جاری فرما کر ہمارا بیڑا پار کر دیجیے۔ کعبہ شریف میں جا کر یہ دعا مانگنے کا بہترین موقع ہے کہ اے اللہ! ہم اپنے اپنے ملکوں سے آئے ہیں آپ کو کریم جان کر۔ ہر آدمی جب بادشاہ کے پاس جاتا ہے تو کوئی تحفہ لے کر جاتا ہے۔ اپنے اپنے ملکوں سے، آپ کے پاس ہم اپنے گناہوں پر ندامت اور توبہ و استغفار اور طلب معافی کی درخواست کا تحفہ لائے ہیں، تاکہ آپ ہم کو معاف کر کے اپنی صفتِ عفو کا ہم پر ظہور فرما کر اپنا محبوب عمل ہم پر جاری فرما دیں، کیوں کہ ------------------------------