خزائن الحدیث |
|
اَضْحَکَ اللہُ سِنَّکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ؎ اے اﷲ کے رسول! اﷲ آپ کو ہنستا ہی رکھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ چھوٹوں کو بھی حق ہے کہ اپنے بزرگوں کو دعا دیں جیسا کہ ایک صحابی حضرت جریر بن عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مجلس میں تشریف لائے تو کہیں بیٹھنے کی جگہ نہ ملی، آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے انہیں اپنی چادر عنایت فرمائی کہ اس پر بیٹھ جاؤ تو انہوں نے وہ چادر لے کر اس کو بوسہ دے کر واپس کردی اور آپ علیہ السلام کو دعا دی: اَکْرَمَکَ اللہُ یَا رَسُوْلَ اللہِ کَمَا اَکْرَمْتَنِیْ؎ اے اﷲ کے رسول! اﷲ آپ کو عزت دے جیسا آپ نے مجھے عزت دی۔ معلوم ہوا کہ مرید اپنے شیخ کو، شاگرد استاد کو اور بیٹا باپ کو دعا دے سکتا ہے، لہٰذا آپ علیہ السلام کے ہنسنے پر حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے دعا دیاَضْحَکَ اللہُ سِنَّکَ یَا رَسُوْلَ اللہِیہ حدیث بخاری شریف کیکِتَابُ الضِّحْکِ میں موجود ہے۔ اب اس پر ایک اِشکال پیدا ہوتا ہے کہ ایک شخص برابر ہنستا رہے اورایک سیکنڈ بھی اس کی ہنسی نہ رکے،تو ہم کو اور آپ کو اس کے بارے میں کیا خیال ہوگا کہ اسے کسی ڈاکٹر کو دِکھانا چاہیے، اس کو کیا ہوگیا ہے؟ تو ہر وقت ہنسنے سے کیا مراد ہے؟ محدثین نے اس کا جواب دیا ہے کہ یہ ہر وقت ہنسنے کی دعا نہیں ہے، بلکہ اس کا معنیٰ ہے: ------------------------------