خزائن الحدیث |
|
نازل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح سے میں تمہاری جسمانی پرورش کرتا ہوں جب تم نماز پڑھو گے تو میں تمہاری روحانی پرورش بھی کروں گا، لہٰذا آؤ مسجد میں تمہارا رب بلا رہا ہے اور رب جب بلاتا ہے تو کوئی چیز کھلاتا پلاتا ہے کیوں کہ پالنے والا ہے۔ پس میں تمہیں روحانی ناشتہ کراؤں گا، اس لیےیہاں ربّ نازل فرمایا کہ آپ اس دعوتِ کاملہ کے رب ہیں جس سے آپ ہماری روحانی پرورش فرمائیں گے، مسجد میں نماز پڑھنے کی حالت میں ہمارا ایمان و یقین بڑھے گا اور روحانی تربیت ہو گی، ہماری روح زندہ ہو گی، ہمیں حیات پر حیات ملے گی، زندگی میں زندگی ملے گی۔ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِاور آپ اس نماز کی طرف بلا رہے ہیں جو قائم ہے۔ ملّا علی قاری نے قَائِمَۃْ کا ترجمہ کیا ہے دَائِمَۃْیعنییہ نماز وہ ہے جو دائم ہے اور دائم کیوں ہے؟ کیوں کہ لَاتَنْسَخُھَامِلَّۃٌ وَّلَاتُغَیِّرُھَا شَرِیْعَۃٌ اب کوئی شریعت و مذہب دوسرا نہیں آئے گا جو اس نماز کے ارکان کو بدل دے اس لیے فرمایا کہ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ اَیْ اَلصَّلٰوۃِ الدّائِمَۃِ کہیہ نماز قیامت تک قائم رہے گی جب تک اسلام رہے گا، اب کوئی اس کو بد ل نہیں سکتا، اس نماز کے ارکان دائم رہیں گے، اب کوئی ملت اور شریعت اس میں تبدیلی نہیں کرے گی کیوں کہ ملّتِ اسلامیہ ہی اب قیامت تک رہے گی،کوئی اور مذہب نہیںآئے گا۔ اس کے بعد ہے اٰتِ مُحَمَّدَانِ الْوَسِیْلَۃَ اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عظیم الشان مرتبہ عطا فرما۔ وسیلہ کے معنیٰ ہیں عظیم الشان مرتبہ وَ الْفَضِیْلَۃَ لیکن مرتبہ غیر متناہی ہو، اس کی کوئی حد نہ ہو، جو بڑھتا ہی رہے فضیلۃ کے معنیٰ ہیں غیر متناہی اور وَالدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ پڑھنا جائز نہیں کہ یہ سنت سے ثابت نہیں ہے وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا اور مقامِ محمود پر ہمارے محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو مبعوث فرمائیےاَلَّذِیْ وَعَدْتَّہٗ جس کا آپ نے وعدہ کیا ہے اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ آپ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتے۔ تو محدثِ عظیمملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اپنے محبوب اور پیارے نبی کو مقامِ محمود یعنی مقامِ شفاعت عطا کریں گے تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہمیں کیوں مقامِ محمود کے مانگنے کا حکم دیا ہے اس میں کیا راز ہے؟ جب اللہ کا وعدہ ہے تو اللہ تو دے ہی دے گا تو فرمایا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مانگنے کا حکم اس لیے دیا کہ جو میرے لیے مقامِ محمود یعنی مقامِ شفاعت مانگے گا اس کے حق میں میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔ یہ راز ہے اٰتِ مُحَمَّدَانِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا کا کہ اے اللہ! ہمارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو قیامت کے دن مقامِ شفاعت عطا فرما۔ فرمایاحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کہ جو اس دعا کو پڑھے گا اس کے حق میں میری شفاعت واجب ہو جائے گی ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو شفاعت کا حق یقیناً ملے ہی گا، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن فائدہ ہمارا ہے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے لیے شفاعت کا مقام مانگنے