خزائن الحدیث |
|
لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ گناہ گاروں کا رونا، آہ کرنا، گڑ گڑانا مجھے تسبیح پڑھنے والوں کی سبحان اللہ ،سبحان اللہ کی آوازوں سے زیادہ محبوب ہے۔ اور بانئ دیو بند مولانا قاسم صاحب نانو توی رحمۃ اللہ علیہ نے تو ایک عجیب بات ارشاد فرمائی جس کو میں نے اپنے شیخ و مرشدِاوّل شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سے بار ہا سنا جو حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے بڑے خلفاء میں سے تھے اور حضرت مولانا اصغر میاں صاحب دیو بندی رحمۃ اللہ علیہ کے معاصرین میں سے تھے۔ یہ دونوں بزرگ یعنی میرے مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا اصغر میاں صاحب دیو بندی رحمۃ اللہ علیہ جون پور میں ساتھ پڑھاتے تھے، اسی لیے مفتیٔ اعظم پاکستان مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ،شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے فرماتے تھے کہ حضرت! آپ خالی میرے پیر بھائی نہیں ہیں، آپ کو میں اپنے استاد کے درجہ میں سمجھتاہوں، کیوں کہ آپ میرے استاد مولانا اصغر میاں صاحب دیو بندی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ پڑھاتے تھے۔ مولانا قاسم صاحب نانو توی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جس ملک میں بادشاہ کوئی چیز باہر سے منگاتا ہے کسی دوسرے ملک سے درآمد یعنی امپورٹ کرتا ہے، اس کی زیادہ عزت و قدر کرتا ہے کیوں کہ بادشاہ کے ملک میں وہ چیز نہیں ہے۔ تو مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلالتِ شان کی جو بارگاہ ہے وہاں آنسو نہیں ہیں، اس لیے وہ ہمارے آنسوؤں کی بہت قدر کرتے ہیں کیوں کہ آنسو تو گناہ گار بندوں کے نکلتے ہیں، فرشتے رونا نہیں جانتے کیوں کہ ان کے پاس ندامت تو ہے نہیں۔ ان کو قربِ عبادت حاصل ہے قربِ ندامت حاصل نہیں، قربِ ندامت تو ہم گناہ گاروں کو حاصل ہے۔ اس لیے مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ کبھی طاعتوں کا سرور ہے کبھی اعترافِ قصور ہے ہے مَلک کو نہیں جس کی خبر وہ حضور میرا حضور ہے اللہ والوں کو ندامت سے جو حضور حاصل ہے فرشتوں کو یہ نعمت حاصل نہیں، کیوں کہ ان سے خطائیں نہیں ہوتیں، وہ بےچارے ندامت کیا جانیں، وہ تو مقدس مخلوق ہیں، ہر وقت سبحان اللہ پڑھ رہے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی مخلوق پیدا کی کہ جس کی ندامت کو دیکھیں یعنی بعض بندے باوجود عزم علی التقویٰ کے کبھی تقاضائے بشری سے مغلوب ہو کر خطا کر بیٹھیں گے، تو اس غم سے کہ ہائے! ہم نے اپنے اللہ کو ناراض کر دیا،