خزائن الحدیث |
|
کی زبان سے اور اس کے ہاتھ سے کسی مسلمان کو تکلیف نہ پہنچے۔ یہاں پر علامہ بدر الدین عینیرحمۃ اﷲ علیہ نے ایک علمی اِشکال قائم کیا ہے کہ کیا پاؤں سے مارنے کی اجازت ہے؟ کیوں کہ حدیث میں صرف یہ فرمایا گیا ہے کہ زبان سے تکلیف نہ دو اور ہاتھ سے تکلیف نہ دو۔ اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ جو اعضاء تکلیف پہنچانے میں کثرت سے استعمال ہوتے ہیں وہ صرف دو ہیں: زبان اور ہاتھ لات کی نوبت تو بہت کم آتی ہے۔ تو جب کثیر الاستعمال (زیادہ استعمال ہونے والے) اعضاء کو تکلیف پہنچانے سے حفاظت کی مشق ہو جائے گی، تو پاؤں سے مارنے کی تو بہت کم نوبت آتی ہے، اس کا قابو میں کرنا تو بہت آسان ہو جائے گا۔ ایک ہندو نے حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا تھا کہ مسلمان وہ ہے کہ جس کی ایذار سانی سے صرف مسلمان بچے رہیں،تو اس کے معنیٰ یہ ہوئے کہ غیر مسلموں یعنی ہندوؤں اور کافروں کو خوب ایذا پہنچائی جائے۔ حضرت نے فرمایا کہ نہیں! چوں کہ مسلمان کا واسطہ کثرت سے مسلمانوں ہی سے پڑتا ہے تو جب اکثر آپس میں ساتھ رہنے والے اپنے رہن سہن میں ایک دوسرے کو اذیت سے بچا لیں گے،تو ہندوؤں سے ملاقات اور لین دین تو کبھی کبھی ہوتا ہے،ان کو بدرجۂ اولیٰ مسلمانوں سے سلامتی رہے گی۔ جیسے دو برتن جو ساتھ رہتے ہیں جب ان میں کھٹ پٹ نہیں ہوتی تو جو برتن دور رہتے ہیں ان سے کیسے لڑائی ہو گی۔ البتہ حالتِ جہادمستثنیٰ ہے لیکن عام حالات میں جب غیر مسلم صلح کر لیں یا مسلمانوں کو نہ ستائیں تو بدرجۂ اولیٰ مسلمانوں کے زبان و ہاتھ سے امن میں رہیں گے کیوں کہ ان سے زیادہ معاملہ نہیں پڑتا۔یہ جواب شیخ نے دیا جو مجھ سے نقل فرمایا۔ ایک علمی اِشکال علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے اور فرمایا کہ یہ بتائیے کہ کیا زبان سے کوئی تکلیف دے سکتا ہے۔ زبان میں تو ہڈی بھی نہیں، گوشت کا ایک نرم سا ٹکڑا ہے۔ زبان سے اگر کوئی کسی کو مارے تو کیا چوٹ لگے گی یا زبان کے الفاظ سے تکلیف ہوتی ہے؟ تو پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں نہیں فرمایا؟ اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ اَلْفَاظِ لِسَانِہٖ یعنی مسلمان وہ ہے جس کی زبان کے الفاظ سے مسلمان محفوظ رہیں۔ اس اِشکال کا جواب دیتے ہیں کہ بعض وقت بغیر الفاظ کے بھی زبان سے لوگ تکلیف دیتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علومِ نبوت کو کمالِ بلاغت دیا گیا تھا اس لیے آپ نے مِنْ اَلْفَاظِ لِسَانِہٖ نہیں فرمایا تاکہ اس حدیث میں وہ لوگ بھی شامل ہو جائیں مَنْ اَخْرَجَ لِسَانَہُ اسْتِھْزَاءً جو کسی کا مذاق اُڑانے کے لیے زبان کو نکال کر ہلا دیتے ہیں۔ اس وقت وہ شخص زبان سے کوئی لفظ نہیں نکالتا، صرف زبان کو نکال دیتا ہے اور چڑانے کے لیے ذرا سا ہلا کر بھاگ گیا۔ اکثر بچے ایسا کرتے رہتے ہیں جب دیکھتے ہیں کہ