حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
تصویر کشی کی ہے اس میں نبی علیہ السلام کے آبائو اجداد کا امتیاز نہیں کیا، حالانکہ ان کے موحد ہونے کے دلائل کی کمی نہیں ہے۔ حضرت آمنہ نے اپنے بیٹے کو اللہ کی پناہ میں دیا اور حضرت عبدالمطلب اپنے نورِ نظر کو بیت اللہ میں لائے تو اللہ ہی سے بیٹے کے لیے پناہ کا سوال کیا۔ مکہ کے ماحول کی شرک سے آلودگی اپنی جگہ لیکن یہ بھی تو دیکھا جائے کہ ان کا موحد دادا ان کو اللہ کی پناہ میں دینے کعبہ میں داخل ہوتا ہے اور کہتا ہے: اللہ کا شکر ہے جس نے یہ شفاف نفس لڑکا عطا کیا جو پاک اندام ہے۔ ابھی گود میں ہے، اس وقت یہ دنیا کے سارے بچوں کا سردار ہے۔ میں اسے چار کونوں والے بیت اللہ کی پناہ دیتا ہوں ، اس وقت تک وہ اسے اپنی پناہ میں رکھے جب تک کہ یہ کڑیل جوان ہو۔ یہ اللہ کی حفاظت میں رہے دشمن سے، نظر بد والے اور حاسد سے۔ خدا کرے میں اسے دیکھوں کہ یہ بہت اچھا خطیب ہے (یہ اشعار وہ پڑھ رہے تھے کہ عبدالمطلب کو علماء ِکتبِ سابقہ کی وہ بشارتیں یاد آئیں جو یمن کے بڑے عالم کی مجلسِ علم و ادب میں اس نے سنی تھیں کہ بہت جلد اللہ ان کی نسل میں نبی آخر الزماں ﷺ کو مبعوث فرمائیں گے اس لیے اس نے اگلے دو اشعار ننھے محمدﷺ کو مخاطب کر کے پڑھے جو ان کی گود میں کعبہ کے اندرونی مناظر دیکھ رہے تھے۔ عبدالمطلب نے کہا:) آپﷺ ہی وہ ہیں جن کا نام کتبِ سماویہ میں اور مضبوط کلمات والی کتابوں میں ہے (وہ وقت دور نہیں ہے کہ) لوگوں کی زبانوں پر تمہارا نام ’’احمد‘‘ جاری ہوگا۔ ------------------------ (۱) المواھب اللدنیہ: ۳/۶۶۶، تاریخ الخمیس: ۱/۲۰۴، الوفاء بتعریف فضائل المصطفیٰﷺ، سیرۃ ابن کثیر ۱/۲۰۸، سبل الہدیٰ: ۱/۳۶۰