حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
ایک کتاب لی۔ مجھے ایک کرسی خالی نظر آئی، اس پر بیٹھ گیا، مجھے یاد آیا کہ یہیں کہیں حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کی اونٹنی بیٹھی تھی اور اپنے ساتھ معراج کی رات براق پر سوار ہونے والے نومولود کو اپنی اونٹنی یا گدھی پہ بٹھا کر لے گئیں تھیں ۔ اسی جگہ حضرت آمنہ نے ننھے محمدﷺ کو حلیمہ رضی اللہ عنہا کے سپرد کرتے ہوئے بھیگی آنکھوں اور الوداعی نظروں سے دیکھا تھا اور اس وقت تک دیکھتی رہی تھیں جب تک سواری نظر آئی، یہیں ننھے محمدﷺ کے سر پہ دادا نے ہاتھ رکھا اور ڈھیروں دعائوں کے سائے میں بنو سعد رُخصت کر دیا تھا، ایک بار ننھے محمدﷺ دو سال بعد اور ایک بار چار سال بعد اسی گھر میں حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ آئے اور آمنہ کی گود میں دونوں مائوں کا نظارہ کر رہے تھے۔ میں نے الماری سے ایک کتاب تلاش کی، اس میں مکہ کے رہنے والے ایک متبحر عالم محمد بن عبد اللہ الازرقی المکی المتوفی ۲۵۰ھ نے پورے دلائل کے ساتھ لکھا ہے: یہی گھر مولد النبیﷺ (حضورﷺ کی جائے پیدائش) ہے۔ اس کے پیچھے شعب ابی طالب ہے، یہی وہ جگہ ہے جس کے قرب و جوار میں قبیلہ بنو ہاشم آباد تھا ، یہ علاقہ آپﷺ کے قدوم میمنت لزوم کی خوش بو سے معطر ہے، اس گھر کو خلیفہ ہارون الرشید کی والدہ خیزران نے سرور دو عالمﷺ کی جائے پیدائش کے تحفظ و بقا کے لیے مسجد( مولدُ النبیﷺ) میں بدل دیا تھا۔ جس کو بعد میں منہدم کر کے شیخ عباس قطان نے ۱۳۷۰ھ/ ۱۹۵۰ء میں لائبریری بنا دیا تھا۔(۱) یہ جگہ مسجد حرام سے مشرقی جانب صحن سے متصل برلب سڑک ہے۔ (اب کچھ عرصہ سے اس قسم کے پمفلٹ مکہ میں نظر آتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ جائے پیدائش کوئی اور ہے لیکن یہ جدید تحریریں ’’ مولد النبیﷺ ‘‘کی تعیین کی خبر سے خالی ہوتی ہیں ۔ مرتب) -------------------------------------- (۱) اخبار مکہ للأزرقی: ۲/۱۹۸) و تاریخ المکۃ المکرمۃ ص ۱۳۴ بحوالہ اخبار مکہ للفاکہیؒ ۳/۲۶۹، الجامع اللطیف ص ۲۰۱