حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
جس دن یہ عظیم واقعہ ہوا، اس کے متعلق خود نبی مکرم علیہ السلام فرمایا کرتے تھے: میں پیر کے دن اسی لیے روزہ رکھتا ہوں کہ اس روز میری ولادت ہوئی، اسی روز مجھے نبوت ملی اور قرآنِ کریم کا نزول شروع ہوا۔(۱) اس ارشاد مبارک میں ایک دن کو ولادت سے منسوب کیا گیا ہے، رات کو نہیں ۔ اس لیے بعض کتب میں اس قسم کے الفاظ لکھے گئے جن سے یہ تاثر مقصود ہے کہ رات یا صبحِ صادق کے وقت کی اطلاع درست نہیں ہے، ولادت دن کو ہوئی ہے۔ لیکن قارئین اس امر کو نہ بھولیں کہ یہاں روزے کا ذکر ہے، وہ دن کو ہی رکھا جاتا ہے اس لیے دن کا تذکرہ فرمایا اور یہ کہ اسلامی رات آنے والے دن سے منسوب ہوتی ہے (سوائے ایام حج کے) تمام عبادات عید، روزے، شبِ قدر وغیرہ سب دنوں کی رات پہلے آتی ہے۔ اکثر روایات میں صبحِ صادق سے کچھ پہلے یا معمولی بعد یعنی فجر سے پہلے ولادت کا تاثر دیا گیا ہے۔ ایک روایت یہ ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت عبد اللہ (ام عثمان الثقفیہؓ) فرماتی ہیں کہ جب نبی اکرمﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی، میں اس وقت حضرت آمنہ کے گھر میں موجود تھی، میں نے دیکھا کہ (خانہ کعبہ کے قریب ’’ردم‘‘ مقام پر جوان کا) گھر واقع تھا، وہ روشن اور منور ہو گیا اور میں نے دیکھا کہ آسمان کے ستارے اس گھر کے بہت قریب آ گئے، مجھے لگا کہ شاید وہ مجھ پر گر پڑیں گے۔(۲) اس کے علاوہ کسی حدیث میں ذرا مختلف بیان ہے تو اسے راوی کی معلومات پر محمول کیا جائے گا یعنی جس کسی کو جس وقت اطلاع ملی اس نے اسی کے مطابق بیان کر دیا۔ (بعض متکلمین کہتے ہیں : جب ’’اَلْیَوْم‘‘ کہا جائے تو رات بھی اس میں شامل ہوتی ہے)۔(۳) --------------------------------- (۱) صحیح مسلم: ۱۱۶۲ (۲) المواھب اللدنیہ: ۱/۷۸ (۳) الزہر الباسم ۱/۳۸۴