حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
سے ایک نور کی شکل میں آ رہی تھی۔ حضرت عبدالمطلب کے بیٹے حضرت عبد اللہ (حضورﷺ کے والد) شکل و صورت، اخلاق و کردار میں ان کے دس بیٹوں میں سب سے اعلیٰ تھے اور نورِ محمدی ان کے چہرہ سے ہویدا ہوتا تھا، قریش میں اپنے زمانے کے سب سے خوبرو حضرت عبد اللہ ہی تھے۔(۱) اب حضورﷺ کی پیدائش میں زیادہ عرصہ نہیں رہ گیا تھا، اس لیے زمزم کی تیاری کا اہتمام شروع ہوا تاکہ آپﷺ کی اُمت اس سے سیراب ہو۔ جب حضورﷺ کے دادا حضرت عبدالمطلب کو کعبۃُ اللہ کے انتظامات کی ذمہ داری اور مکہ مکرّمہ کی سرداری ملی تو انہوں نے اپنی اوّلین خدمات کا اعلان کرتے ہوئے آبِ زم زم کے کنویں کو کھولنے کا ارادہ ظاہر کیا جو بنو جرھم کے بادشاہ نے اس لیے مٹی ڈال کر بند کر دیا تھا کہ لوگوں نے کعبہ کی ناقدری شروع کر دی تھی۔ اپنی قوم سے ناراض یہ بادشاہ جاتے جاتے کعبہ کا خزانہ (سونے کے دو ہرن اور تلواریں ) بھی اس میں دفن کرتا گیا۔(۲) نوجوان حضرت عبدالمطلب نے جب کنویں کی صفائی کا ارادہ کیا تو اس کا ساتھ اس کام میں کسی نے نہ دیا اس نے اپنے اکلوتے بیٹے (حارث یا حرث) کے ساتھ مل کر یہ خزانہ بھی نکالا اور زم زم کو صاف کر دیا۔ اب اس بے آب سرزمین کے باسی میٹھا، ٹھنڈا اور متبرک پانی پی کر عبدالمطلب کو دُعائیں دینے لگے، لیکن کسی بداندیش نے انہیں طعنہ دیا کہ تم کم نصیب ہو، تمہارا ایک ہی بیٹا ہے تمہارے بعد بیت اللہ و زمزم کے انتظامات کون کرے گا؟ یہ سن کر حضورﷺ کے دادا نے منت مانی کہ اللہ اس کو دس بیٹے دے تو وہ ان میں سے ایک اللہ کے نام قربان کر دے گا۔ اللہ نے دس بیٹے دے دیے جو جوان ہوئے اور ان کے دست و بازو بنے، وقت آ گیا کہ وہ نذر پوری کریں ۔ ----------------------- (۱) السیرۃ الحلبیہ ۱/۴۸، حدائق الانوار: ۱/۲۷ (۲) تاریخ الخمیس ۱/۱۸۱