Deobandi Books

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن

44 - 267
موجودہ اختصار کا مطلب یہ نہیں  کہ عدنان کا اولادِ اسمٰعیل میں  ہونا کسی لحاظ سے بھی مشکوک ہے، تمام عرب ماہرینِ انساب اس بات پر متفق ہیں  کہ’’ عدنان‘‘ بنی اسمٰعیل میں  سے تھے۔ اور اہل عرب کا اتفاق اس کے صحیح ہونے کا ناقابل انکار ثبو ت ہے۔ قاضی محمد سلیمان صاحب سلمان منصور پوری پر  اللہ  تعالیٰ کی ہزاروں  رحمتیں  ہوں  کہ انہوں  نے انتہائی محنت اور تلاش سے ان اعتراضات کا شافی جواب دیا ہے جو معاندین نے آنحضور ﷺ کے نسب نامے پر کیے تھے، جبکہ ان کے اعتراضات کا جو انہوں  نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اس موجودہ نسب نامے پر کیے ہیں  (جو عیسائیوں  نے لکھا ہے) کوئی مثبت جواب نہ مل سکا، اس لیے مارگو سیل اور سرولیم میور کا یہ کہنا کہ آنحضورﷺ کی عظمت کو دوبالا کرنے کے لیے آپﷺ کا نسب نامہ’’گھڑا گیا‘‘ نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ ان کی علمی خیانت کا  پردہ بھی چاک کرتا ہے۔
آپﷺ کا سلسلۂ نسب اس پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑیں  پاتال تک پہنچی ہیں  اور شاخیں  آسمانِ بسیط میں  پھیلی ہیں ۔ 
اَصْلُھَا ثَابِتٌ وَّفَرْعُھَا فِی السَّمَاء (۱) 
(جڑیں  زمین اور شاخیں  آسمان میں  ہیں ۔)آپﷺ کا گھرانہ ہی وہ گھرانہ ہے جہاں  شرف و مجد کو نئی جہت ملی اور جہاں  عزّت و توقیر کو نیا ابعا د حاصل ہوا۔ 
شَرْفکَ تَامِک وَاقبَالکَ سَامِک
آپ ﷺ کا شرف عالی ہے اور آپﷺ کے مقدر کا ستارہ ہم اوجِ ثریا ہے۔(۲)   عہدِ اوّل کے مسلمانوں  میں  چند اسماء گرامی ایسے ہیں  جن کے ساتھ علم الانساب کی نسبت معروف تھی وہ حضرات حضور ﷺ کے نسبمیں  کہیں  جھول دیکھتے تو اسلام کی طرف مائل نہ ہوتے۔جن کا ذکر آگے آرہا ہے۔(۳)  
----------------------
(۱)  ابراہیم :۲۴ 	(۲)  اصول سیرت نگاری ص ۲۸۴	
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدّمۃُ الکتاب 19 1
3 عرضِ مؤلّف 22 1
4 تحریر کے دوران چند امور کا لحاظ رکھا گیا: 22 3
5 ’’ طلوعِ نجم سے ظہورِ فجر‘‘ تک 27 3
6 (حضرت محمدﷺ: اعلانِ نبوت سے پہلے) 27 1
7 سیرت کی کہانی، ماہ و سال کی زبانی 27 6
8 ولادت باسعادت و رضاعت: 28 6
9 ایامِ رضاعت : جب دو سال عمر مبارک ہوئی اس وقت تک کے حالات یہ ہیں 28 6
10 بنو سعد واپسی اور شقّ ِصدر: 28 6
11 مکہ تشریف آوری، مدینہ آمد: 29 6
12 حضرت آمنہ کی وفات ،عبدالمطلب و ابوطالب کی کفالت: 29 6
13 سفر شام وحربِ فجار : 29 6
14 تجارت کا اہم سفراور نکاح: 30 6
15 حضرت قاسمؓ ، حضرت زینبؓ کی ولادت: 30 6
16 حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا اور حضرت اُمّ کلثوم رضی اللہ عنہا کی آمد: 31 6
17 کعبہ کی تعمیرِ ثانی میں کلیدی کردار اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی پیدائش: 31 6
18 خلوت نشینی،سچے خواب اور نزولِ وحی: 31 6
19 باب:۱ 32 1
20 حضورﷺ کا سراپا، بزم آرائی و شرافتِ نسبی 32 1
21 (حسب و نسب اور مَولِد مبارک کا تذکرہ) 32 20
22 بچپن میں اللہ کے محبوبﷺ کا سراپا: 32 20
23 جائے وِلادت (مکّۃ المکرمۃ) اور سازگار ماحول کی تیاری 34 20
24 (۱) روئے زمین کا درمیان: 34 20
25 (۲)اعلیٰ اخلاق کی حامل قوم: 35 20
26 عزائم کی تکمیل: 36 20
27 (۳) حکومت سے خالی جزیرہ: 37 20
28 (۴) عربی زبان و ادب سے معمور علاقہ 37 20
29 (۵) علم و ہنر سے محرومی: 37 20
30 (۶) کعبہ سے ہوتی ہے سحر پیدا: 38 20
31 (۷) قلبِ منیب کا رُخ ہوتا ہے اِدھر کیوں ؟ 38 20
32 نسبِ محمدی ﷺ کی انفرادیت 40 20
33 سیدنا محمدﷺ کی پاکیزہ نسبی کی شہرت کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں ۔ 40 20
34 عربوں میں شرِیفُ النّسبی کی اہمیّت : 41 20
35 نورِ مجسمﷺ کا ددھیالی نسب 43 20
36 والد ماجد حضرت عبد اللہ (پیدائش: المکۃ المکرمہ) 43 20
37 رحمتِ عالم ﷺ کا ننہالی نسب 45 20
38 والدہ ماجدہ حضرت آمنہ (پیدائش: المَدِیْنَۃُ المَنَوَّرَہ) 45 20
39 علماء انساب حضورﷺکے قدموں میں 46 20
40 حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ 46 20
41 حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ : 47 20
42 حضرت جبیر رضی اللہ عنہ بن مطعم : 47 20
43 حضرت عقیل رضی اللہ عنہ بن ابی طالب : 47 20
44 مخرمہ رضی اللہ عنہ بن نوفل 47 20
45 پانچ سو مائوں کا زَرّیں کردار : 49 20
46 حضور ﷺکے والدین کاایمان (خلاصۂ تالیفات): 50 20
47 فوز و فلاح، خیر و سعادت کی ایک ہی علامت 53 20
48 آپﷺ آئے تو قضا و قدر پکار اٹھی: 53 20
49 حضرت عبد اللہ اور اِبْنُ الذَّبیحَیْن (دو ذبیحوں کے بیٹے) 54 20
50 اِبْنُ الْعَوَاتِک (عاتکائوں کے بیٹے): 57 20
51 اس لقب کی دو وجہ ہیں : 57 20
52 زمزم کی تیاری اور کعبہ کی آرائش: 58 20
53 عبدالمطلب و عبد اللہ یثرب (مدینہ) کی طرف: 59 20
54 والدِ مصطفیﷺ، نورِ نبوت، پاک دامنی اور اسلامی حیا: 59 20
55 حضرت عبد اللہ کا نکاح: 60 20
56 داغِ یتیمی یا علامتِ نبوت: 61 20
57 عبد اللہ کی وفات کی خبر: 62 20
58 شوہر کی وفات پر حضرت آمنہ کے اشعار: 62 20
59 اصحابِ فیل اور نوشتۂ دیوار: 63 20
60 بیت اللہ کا انتظار: 65 20
61 امام ماوردی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : 65 20
62 کعبہ کی حفاظت حضور ﷺکا معجزہ: 66 20
63 باب:۲ 68 1
64 ُ ُطلوعِ نجم و ضو فشانی 68 1
65 (حضرت آمنہ و عبد اللہ کے ذِکر خیر کے ساتھ) 68 64
66 دنیا کی زندگی کا اہم سال: 68 64
67 عام الفیل کا خاص مہینہ اور تاریخی دن: 69 64
68 چشمۂ انوار ہے، مولدُ الرسولﷺ: 71 64
69 اُن کی آمد پر یہ روشنی کیسی؟ 73 64
70 یہ ہدایت کا نور ہے: 74 64
71 فرشتوں کی آمد، غسل اور سجدہ: 74 64
72 سمندروں کی سیر کرائو! 75 64
73 کعبہ میں تشریف آوری 76 64
74 حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا اور ابولہب: 76 64
75 توحید و تعویذ اور بشارت: 77 64
76 عبدالمطلب عِیص (اَلرَّاھِبْ) کی خانقاہ پر: 79 64
77 فرشتہ، کرتہ، خوشبو اور مہر نبوّت: 80 64
78 تسمیہ، ختنہ، عقیقہ اور جبریل کی آمد: 80 64
79 آسمانی، قرآنی اور منفرد اسم ِگرامی: 81 64
80 عرب میں محمدﷺ نام کی پہچان: 83 64
81 باب:۳ 85 1
82 حَضانت و رَضاعت 85 1
83 (حلیمہ رضی اللہ عنہا ، آمنہ رضی اللہ عنہا و عبدالمطلب کا ملا جلا کردار) 85 82
84 بنو سعد اور حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا 85 82
85 اُمّ النبیﷺ (نبی اکرمﷺ کی ماں ): 86 82
86 حضورﷺ کو دودھ پلانے والی خواتین: 87 82
87 حلیمہ رضی اللہ عنہا بنو سعد سے مکہ آتی ہیں 88 82
88 حلیمہ رضی اللہ عنہا حضرت محمد (ﷺ) کے مبارک قدموں میں : 90 82
89 الوداع! بیٹے! الوداع: 91 82
90 حلیمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف: 93 82
91 سواری نہ دیکھو، سوار دیکھو! 94 82
92 یہ سبزہ یہ فراوانی اور نزولِ محمدﷺ کی برکات: 94 82
93 برکاتِ حبیب رضی اللہ عنہا کے حیرت انگیز واقعات: 95 82
94 آپﷺ سے ملنے والے اوّلین بچے: 96 82
95 ایامِ رضاعت میں چند بچوں سے ملاقاتیں : 96 82
96 حضرت شیماء رضی اللہ عنہا کی گود میں : 97 82
97 حضرت شیما رضی اللہ عنہا کی لوریاں : 98 82
98 میری ماں ، میری ماں : 100 82
99 حضورﷺ حلیمہ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا 101 82
100 حضرت شیماءؓ درِ نبیﷺ پہ: 102 82
101 حضورﷺ سے درخواست کی: 103 82
102 میں آپﷺ کی بہن ہوں : 103 82
103 ماں کے بعد میری ماں : 105 82
104 اُمّھاتُؓ النّبی( ﷺ) کا ایمان: 106 82
105 باب:۴ 107 1
106 بچپن، لڑکپن اور بشارتیں (حضرت آمنہ، اُمّ ِایمنؓ اور عبدالمطلب) 107 1
107 مکہ میں انتظار، حبشہ میں ذکرِ رسول ﷺ: 107 106
108 یہود سے احتیاط کیوں ؟ 110 106
109 حلیمہ رضی اللہ عنہا کی گود سے آمنہ کے گھر تک: 111 106
110 دادا کے ہاتھوں میں : 112 106
111 بنو سعد میں دُرِّ یتیم(ﷺ) کا انتظار: 113 106
112 ہری ہے شاخِ تمنا ابھی: 114 106
113 ان کے ابراہیم علیہ السلام سے ملتے قدم: 115 106
114 کاہنوں کی پیش گوئیاں : 116 106
115 مسیحی عالم مسجد الحرام میں : 116 106
116 اپنے بھتیجے کا خیال رکھو! 117 106
117 ہر کوئی فدا ہے محمدﷺکے جمال پر: 118 106
118 نورِ مجسم ﷺ کی بنو سعد واپسی: 119 106
119 میرے بیٹے کا اللہ ہی حافظ ہے۔ 120 106
120 اس بچے کو قتل کر دو! 120 106
121 حملہ آور پاگل ہو کر مر گیا: 121 106
122 ’’کیا اس بچے کی آنکھوں میں کوئی تکلیف ہے؟‘‘ 122 106
123 بکریوں اور اونٹوں کی چراگاہ میں : 123 106
124 غیر معمولی واقعات: 123 106
125 رحمتیں بے کراں ، برکتیں بے گماں : 125 106
126 محمد ﷺ بھائی کو کوئی لے گیا: 125 106
127 قلب و جگر دھو دیے گئے اور مہر لگا دی گئی: 127 106
128 یہ بچہ سب سے وزنی ہے: 128 106
129 آپ ﷺ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی: 128 106
130 یہ امانت آمنہ کے سپرد کی جائے: 129 106
131 قریۃ السَّعدیہ کے چند خوبصورت مناظر: 130 106
132 مکہ واپسی اور روپوشی: 130 106
133 اور تم گم ہوئے، ہم نے راہ دکھائی: 133 106
134 تاکہ آپ کو اپنی نشانیاں دکھائیں : 134 106
135 اس بچے نے شرک کو ہلاک کر دیا: 135 106
136 باب: ۵ 137 1
137 مدینہ کی باتیں ،مکہ کی یادیں (آمنہ، اُمّ ایمنؓ اور عبدالمطلب کے ساتھ) 137 1
138 حضرت محمدﷺ اور اُمّ محمد(ﷺ) مکہ میں : 137 137
139 مکہ کے صبح و شام اور مدینہ روانگی: 138 137
140 مدینہ میں حضورﷺ کا تاریخی مکان 139 137
141 مدینہ میں ایمان کی شعائیں : 140 137
142 ننھے محمدﷺ اور اہلِ کتاب کی آمد: 141 137
143 دارُالہجرت، بچپن کی یادیں اور مدنی بچے: 143 137
144 مکہ واپسی اور والدہ کی وفات 145 137
145 حضرت آمنہ کی ایمان افروز وصیت: 146 137
146 اُم سماع ہجو غالباً اسی بستی سے تھیں وہ آنکھوں دیکھا حال یوں کہتی ہیں : 146 137
147 اُمّ رسولﷺ کی وفات پر جنوں کا اظہارِ غم 147 137
148 ’’اَلْاَبْواء‘‘ اور مرقدِ اُمّ ِرسولﷺ 147 137
149 اللہ کے رسولﷺ والدہ کی قبر پر: 148 137
150 ابواء سے وادی تیہان (مکہ) کی طرف: 148 137
151 حضرت عبدالمُطّلب کی کفالت میں 149 137
152 باپ کے بعد باپ، ماں کے بعد ماں : 150 137
153 حضرت اُمِّ ایمن رضی اللہ عنہا اورخدمتِ حبیبﷺ 151 137
154 رفاقتِ رسولﷺ کے انعامات: 152 137
155 نبیﷺ کے گھرانے کی اعزازی رُکن: 153 137
156 حضورﷺ چچائوں اور پھوپھیوں کے درمیان: 154 137
157 جناب عبدالمطلب کی مجلس میں : 156 137
158 برکہ! میرے بیٹے سے غافل نہ رہا کرو: 157 137
159 کبھی دادا کے دوش پر کبھی آغوش میں : 158 137
160 میرے بیٹے کو سرِ محفل بلایا جائے: 159 137
161 حضورﷺ کعبہ کے سائے میں 160 137
162 اللہ کی نشانیاں پیارے محمدﷺ کی نظر میں : 160 137
163 حجر ِاسود: 161 137
164 مقامِ ابراہیم(علیہ السّلام): 161 137
165 زمزم: 162 137
166 صفا، مروہ 163 137
167 حضرت محمدﷺ آیاتِ الٰہی میں : 163 137
168 عرفات کے میدان میں 164 137
169 ننھے محمدﷺ اسوۂ ابراہیم علیہ السلام پر: 166 137
170 جلالِ موسوی علیہ السلام اور کبرِ ابو جہلی: 167 137
171 آخری نبی ﷺ تشریف لا چکے: 169 137
172 حضورﷺ کے دادا عبدالمطلب کی دعا: 170 137
173 خاندانی بزرگوں کی امیدیں : 171 137
174 ابوطالب (عبد مناف) کو عبدالمطلب کی وصیت: 172 137
175 شاہِ عرب کی رُخصتی: 174 137
176 باب: ۶ 176 137
177 بلوغت کی دہلیز پر(زُبیر، ابوطالب اور فاطمہ رضی اللہ عنہا بنتِ اسد کے ساتھ) 176 1
178 جناب ابوطالب و فاطمہ بنتِ اسد رضی اللہ عنہا : 176 177
179 ابو طالب کا گھر، برکاتِ محمدﷺ ، علاماتِ نبّوت 178 177
180 کھانے پینے کی دلنشیں عادات: 178 177
181 بارش کا نزول (برکتِ رسولﷺ): 180 177
182 جناب ابوطالب کی مسند پر: 182 177
183 تعمیر ِکعبہ اور پہلی آسمانی نداء: 182 177
184 ہائے رے استقامت! 185 177
185 بازارِ ذی المجاز میں : 187 177
186 ابوطالب کا بیان ہے، وہ کہتے ہیں : 187 177
187 بَحِیْریٰ سے معروف ملاقات: 189 177
188 سفرِ شام، علاماتِ نبوت اور شجرِ ذی وقار : 190 177
189 واقعہ کی استنادی حیثیت: 190 177
190 یہ سردارِ دو جہاں ہے: 191 177
191 حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت بلال ؓکا ذکر کیوں ؟ 192 177
192 مہرِ نبوت کی کرنیں : 193 177
193 آخری نبی کا انتظار کیوں ؟ 194 177
194 بحیراء راہب کی خانقاہ اوردرخت: 194 177
195 غیر معمولی درخت 196 177
196 خلاصۂ کلام: 197 177
197 اہل مکہ میں نبوت کی پہچان 198 177
198 سیرتِ رسولﷺ کا مطالعہ: 200 177
199 ایک سوال کے جواب میں حضورﷺ نے فرمایا: 200 177
200 اوپر دو عنوانوں میں دو باتیں اہم ترین ہیں : 200 177
201 زبیر بن عبدالمطلب کے ساتھ: 201 177
202 یوں ہمیں چھوڑ کر نہ جایا کرو: 202 177
203 باب :۷ 204 1
204 دُرُوس و ِعبر و تکوینی اُمور(جسمانی و روحانی کمالات اور اُن کی حکمتیں ) 204 1
205 غیر معمولی نشوونما: 204 204
206 کھیل، تیراکی اور سواری: 205 204
207 لاجواب حافظہ و بے مثال یادداشت: 207 204
208 عقلِ کامل اور حیاء: 209 204
209 حسنِ معاشرت و صلہ رحمی: 211 204
210 احساسِ ذمہ داری و بیدار مغزی: 212 204
211 قوتِ مدافعت، حوادثاتِ زندگی میں سائبان: 213 204
212 یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اُڑانے کے لیے: 213 204
213 والدین کی جدائی اور نظامِ تربیت 215 204
214 یتیم یا’’ دُرِّ یتیم‘‘؟ 216 204
215 یتیمی سے رہبری تک: 217 204
216 پُر اعتمادی، محنت، تجارت، خودداری 218 204
217 خود شناسی و احساسِ سیادت: 219 204
218 غنم پروری اور عربوں کا شوق: 220 204
219 تجارت اور گلہ بانی کی حکمتیں : 221 204
220 اقوامِ عالم تک پہنچنے کا راستہ: یہاں چند امور زیرِ غور ہیں : 222 204
221 حبِّ تجارت کی حکمتیں : 223 204
222 اسوۂ حسنہ کے مظاہر (معاملات) کا تعارف: 225 204
223 تجارت اور قومی خدمت: 226 204
224 بیک وقت بیتُ اللہ اور’’ دارُ النّدوہ‘‘ میں 227 204
225 حکومتِ علیا کے راستے: 228 204
226 ایثار و ہمدردی و سخاوت: 229 204
227 نظافتِ اخلاق، جسمانی طہارت اور زکاوت: 230 204
228 صبر و شکر و قناعت: 231 204
229 خلوت نشینی و ملن ساری: 231 204
230 یکساں حیاتِ مبارکہ: 232 204
231 بہادری اور حوصلہ مندی: 233 204
232 قومی و ملی امور میں دلچسپی: 234 204
233 معجزاتِ رسولﷺ کی اجتماعیت: 235 204
234 ہجرت در ہجرت ترقی در ترقی: 236 204
235 باب :۸ 238 1
236 ُ نبوّت و رِسالت کی طرف(علاماتِ نبوت کے بولتے ثبوت) 238 1
237 حضورﷺکی تعلیم و تربیت: 238 236
238 دعوت کا طرزِ بیان: 240 236
239 جَوَامِعُ الْکَلِم اور شاعری: 242 236
240 فطرتِ اسلام اور حضرت محمدﷺ 242 236
241 شعورِ محمدﷺ ملتِ ابراہیم: 244 236
242 عقائد، توحید، عبادات: 246 236
243 طہارت، وضو، غسل اور ستر کی حفاظت: 247 236
244 شرک و اصنام سے دوری: 248 236
245 خصائصِ رسولِ اکرمﷺ 249 236
246 آٹھ خاصیاتِ حبیب ﷺ: 250 236
247 مہرِ نبوت و علاماتِ نبوت: 252 236
248 مہرِ نبوّت کی حکمتیں : 253 236
249 ولادتِ رسولﷺ کے چند پیغامات 255 236
250 غلبۂ توحید کی نوید: 255 236
251 مجوسیوں اور بت پرستوں کو انتباہ: 256 236
252 شاہانِ کسریٰ کو پیغام: 257 236
253 کسریٰ کے محلات میں جنبش کیوں ؟ 257 236
254 اعمال و اخلاقِ حبیبﷺ کا تکوینی اعلان 259 236
255 حسنِ اتفاق نہیں ، اللہ کی تعلیم: 260 236
256 فرشتوں کی معیت 261 236
257 بیت اللہ سے بیت المقدس تک: 262 236
258 ہدایت کے روشن چراغ اور شجرِ ایمان: 264 236
259 اخلاقِ عالیہ کی دعوت: 265 236
260 باب: ۶ 176 1
Flag Counter