حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
یہ ہے وجہ تسمیہ اس کتاب کی جو آپ کے ہاتھوں میں نظر نواز ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ سمجھ لیجیے کہ اسی سلسلے (سیرۃ النبیﷺ، ظہورِ اسلام سے پہلے) کے دوسرے حصے ’’حضرت محمدﷺ کا عہدِ شباب‘‘ کا قرآنی نام حَتّٰی مَطْلعِ الْفَجْرِ ’’فجر ہونے تک‘‘ کیوں رکھا گیا؟ اس کی مناسبت یہ ہے کہ ۱۲ ربیع الاوّل کو جب یہ ستارہ طلوع ہوا تو کفر و جہالت کی ظلمتِ شب میں چالیس سال تک روشنی دیتا رہا۔ اس کے ذریعے لوگ ہدایت پاتے رہے۔ ان کے سامنے سچے اور سُچّے انسان کا نمونہ موجود رہا۔ کچھ لوگ حضرت محمدﷺ کی نبوت کی گواہی بھی دیتے رہے، اس کے ساتھ وہ آپﷺ کی سیرت کو بھی اپناتے رہے۔ نورِ نبوت واخلاقِ رسول کے اثرات سے توحید اور انسانی اقدار کے نمونے بعض شخصیات میں پیدا ہوگئے، ان میں سے اکثر ظہورِ اسلام کے وقت ہی مسلمان ہو گئے اور جب چالیس سال پورے ہوئے تو وہی ستارہ آفتاب بن کر اس تیزی سے روشنی پھیلانے لگا کہ ظلمتیں منہ چھپانے لگیں اور پوری دنیا میں طلوعِ فجر کا سماں نظر آیا۔اس لیے ہم نے قرآنِ کریم کی آیت حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْر(۱) کا مفہوم ’’فجرہونے تک‘‘ اس کتاب کا نام رکھا، جس میں حضورﷺ کی زندگی کے ان ایام کو سامنے رکھا گیا ہے جو اعلانِ نبوت سے پہلے مکہ کی سرزمین پہ گزرے۔ حضرت محمد کریمﷺ نے جس مبارک، پاکیزہ و کامل انسانیت کی طرف نزولِ وحی کے بعد لوگوں کو بلانا تھا، آپﷺ کا عہدِ شباب اس کا عملی نمونہ تھا، جس سے محدود طبقہ روشنی لے رہا تھا اور اعلانِ نبوت ہوا تو گویا فجر نے طلوع ہو کر پوری دنیا کے لیے ہدایت (راہنمائی) کا کام شروع کر دیا۔ اہلِ سیر نبی مکرمﷺ کے ’’اَلْفَجْر‘‘ لقب کے متعلق لکھتے ہیں : وَالْفَجْرِ وَلَیَالٍ عَشْرٍ(۲) میں فجر سے مراد حضرت محمدﷺ ہیں ۔ آپﷺ کی ذاتِ منور سے ہی ایمان کی شعائیں پھوٹتی (اور لوگوں کے دلوں تک پہنچتی) ہیں ۔(۳) اور شفاء میں لکھا ہے کہ اَلنَّجْم قلبِ محمدﷺ ہے جس سے انوارات نکلتے ہیں (لوگوں کو اللہ سے جوڑتے ہیں اور) غیر اللہ سے منقطع کر دیتے ہیں ۔(۴) آخر میں اپنے قارئین سے دعا کی التجا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی بارگاہِ عالی میں اس خدمت کو قبول کرتے ہوئے مؤلف کے جملہ معاونین اور خصوصاً وہ جو تمام دینی خدمات میں دامے درمے سخنے ساتھ دیتے ہیں ان کو اور ان کے متعلقین و مرحومین اور اساتذہ و والدین کو دارین کی سعادتیں اور شفاعتِ حبیبﷺ نصیب فرمائے۔ آمین حال: ۲۶ مئی ۲۰۱۵دُعا گو و دعا جو دارالعلوم مدینہ منورہ محمد اسلم زاہدؔ جامعہ بیت العلوم، لاہور ------------------------------------- (۱) سورۃ القدر: ۵ (۲) الفجر: ۱،۲ (۳) المواھب اللدّنیہ: ۱/۴۶۶، شرح الزرقانی: ۴/۲۹۰ اَلْمصُباحُ المُضیٔ: ۱/۱۲ (۴) شفا : ۱/۳۴ چالیس سالہ تاریخی اشاریہ