حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
مداوا کرنے لگا۔ کسریٰ: شاہی دربار سجا دیا جائے (حکم پاتے ہی خدام نے تمام ضروری ساز و سامان اور متعلقہ انسان (وزیر و مشیر) جمع کر دیے۔ بادشاہ ظاہری کروفر اور باطنی ڈر اور خوف کی حالت میں دربار کی طرف بڑھا۔ ایک مخبر: بادشاہ سلامت! جان کی امان پائوں تو ایک پریشان کن خبر سنائوں ؟ کسریٰ: (جو پہلی خبر پر وحشت زدہ تھا) ضرور سنائو! شاہی مخبر: باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایران کا آتش کدہ ٹھنڈا پڑ گیا ہے، وہ آگ بجھ گئی ہے جو ایک ہزار سال سے مسلسل جلائی جا رہی تھی اور شب و روز اس کی پوجا ہوتی تھی۔ بادشاہ نے یہ سنا ،گہری سوچ میں مبتلا ہو گیا اور کرسی پہ جا بیٹھا۔ قاضی شہر کا خواب اور غلبۂ اسلام کی نوید: موبذان: (قاضیٔ شہر، فقیہِ مجوس آگے بڑھتا اور عرض کرتاہے) بادشاہ سلامت! میں نے ایک خواب دیکھا ہے (ممکن ہے ان دونوں واقعات کا تعلق میرے خواب کی تعبیر سے نکل آئے) میں نے دیکھا: طاقتور اونٹ عربی گھوڑوں کو کھینچے لیے جا رہے ہیں ۔ کسریٰ: توآپ خود ہی اس خواب کی تعبیر فرما دیں ۔ موبذان: شاید عرب کی طرف سے کوئی عظیم الشان واقعہ پیش آنے والا ہے۔ شاہِ کسریٰ: (اپنے کاتبِ خاص سے) ابھی ایک فرمان نعمان بن منذر (والیٔ شام) کے نام لکھو، ان سے کہو کہ وہ کسی بڑے عالم کو میرے پاس بھیجے، جو میرے سوالات کے جوابات دے سکے۔ (دراصل وہ محل کے زلزلے، کنگروں کے گرنے اور آتش کدۂ ایران کے بجھنے کی وجہ سے بہت گھبرا گیا تھا اور وہ کسی عالم کے سامنے اس خواب، زلزلہ اور آگ وغیرہ کے معاملات کو بیان کر کے مستقبل کا مشورہ اور راہنمائی چاہتا تھا۔ چنانچہ ایک عالم (عبدالمسیح غسانی )حاضر خدمت ہو گیا۔ اس نے خواب سنا اور بادشاہ سے باادب مخاطب ہوا: عبدالمسیح: بادشاہ سلامت! میرے ایک ماموں مجھ سے بڑے عالم ہیں ۔ شام میں رہتے ہیں ، اجازت ہو تو ان سے تعبیر معلوم کروں ؟ کسریٰ: (خواب سن کر) اے عبدالمسیح سن لو! جب کلامِ الٰہی کی تلاوت ہونے لگے، صاحبِ عصا ظاہر ہو، وادی سماوہ رواں ہو جائے، دریائے سا وہ خشک ہو جائے اور فارس کی آگ بجھ جائے تو سطیح کے لیے شام شام نہ رہے گا۔ اس شاہی خاندان