حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
ہزاروں سال بعد سیدنا محمدﷺ کو بھی نوعمری میں مجبور کر دیا گیا کہ عید کا دن ہے، آج تو میلے میں چلیں اور شرکیہ رسمیں بجا لائیں ، لیکن حضورﷺ کے پائے استقامت میں کمزوری نہ آئی تو اللہ کی مدد نے نصرت کی۔ فرشتے آئے، حضورﷺ کو ان کے درمیان سے غائب کر دیا۔ (سب پریشان ہو گئے) آپﷺ دیر بعد واپس آئے تو سب کے رنگ اُڑے ہوئے تھے، آپﷺ سے پوچھنے لگے: قوم: محمد(ﷺ)! تم کہاں چلے گئے؟ ہم تو پریشان ہو گئے۔ حضرت محمدﷺ: (اسوۂ ابراہیمی کا نمونہ پیش کرتے ہوئے ان کو لاجواب کرنے لگے، فرمایا:) مجھے کوئی بھوت لے گیا ہوگا۔ قوم: نہیں ! پیارے محمد(ﷺ)! نہیں ، ایسا نہیں ہو سکتا (تمہاری خصلتیں پیاری، عادتیں دلربا ادائیں حسین و جمیل، یہ) خصالِ خیر اور شیطانی اثرات؟ (ایسا ہرگز نہیں ذرا یاد کرو) ہوا کیا؟ حضرت محمدﷺ: میں ادھر بت کی طرف بڑھا تو دوسری طرف سفید رنگ اور لمبے قد کا آدمی (فرشتہ) آیا اور چیخا: محمدﷺ بچ جائو! اسے ہاتھ بھی نہ لگانا۔(۱) نبیوں کے سیرت خواں سمجھتے ہیں کہ دونوں نبیوں کے مذکورہ واقعات میں کتنی مطابقت اور غضب کا استدلال ہے۔ مخالف ذہن والوں کو کس انداز میں لاجواب کیا گیا؟ ان کے منہ سے ہی وہ کہلوایا گیا، جو خود نبی علیہ السلام کو کہنا تھا۔ اس طرح کی لاتعداد مماثلتیں (نبیوں کی عادتیں ) حضورﷺ کے ایامِ شباب اور ظہور اسلام سے پہلے کی زندگی میں دیکھی جا سکتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو صورتِ خلیل اور سیرت ابراہیم پہ بنایا تھا۔(۲) اور آپﷺ کے قدموں کے نشانات میں بھی نقوشِ مقامِ ابراہیم علیہ السلام کی جھلک تھی۔(۳) ------------------------------- (۱) عیون الاثر: ۱/۵۷، الخصائص الکبریٰ: ۱/۵۱، شرف المصطفیٰ: ۱/۴۶۲، الوفا: ۱/۱۰۰، الاکتفاء: ۱/۱۱۴، سبل الہدیٰ:۲/۴۳ (۲) الروض الانف: ۳/۲۶۶، سیرۃ ابن ہشام: ۱/۴۰۰ (۳) الاکتفاء: ۱/۱۱۴