حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
1 جس قوم میں آپﷺ نے اسلام کا پرچم بلند کرنا تھا، ان کے سب معززین تجارت پیشہ تھے۔ آپﷺ نے کاروبار کر کے امانت، دیانت، سچائی، وعدہ وفائی، ایک بول، پورا تول جیسے معاملاتی اصولوں سے ان کے دلوں تک رسائی حاصل کی۔ 2 تجارت ہی ذریعہ تھا عرب کے بازاروں میں جانے کا، جہاں پورے عرب اور بیرونِ عرب کے لوگ جمع ہوتے تھے۔ ان میں جہاں آپﷺ بچپن، بعد از بلوغت اور عہدِ شباب میں خرید و فروخت کر کے مثالی تاجر کا کردار پیش کرتے رہے ،وہاں آپﷺ اعلانِ نبوت کے بعد تبلیغِ دین کے لیے جاتے تھے اور یہ امر مسلّم ہے کہ معاملات کی درستگی تبلیغ میں معاون رہتی ہے۔ اظہارِ نبوت کے وقت اور اس کے بعد آپﷺ نے اپنے سچے اور راست باز ہونے کی جو دلیل پیش فرمائی، وہ یہی معاملات تھے جو ان لوگوں کے ساتھ رہے۔(۱) 3 لین دین کیے بغیر وہ آپﷺ کو کیسے جان سکتے کہ حضرت محمدﷺ ایک اچھے رہبر ہو سکتے ہیں اور نہ آپﷺ کو علم ہو سکتا تھا کہ قوم میں شرک، شراب اور فحاشی کے علاوہ بھی کچھ بیماریاں ہیں ، جن کا علاج آپﷺ ہی نے کرنا ہے۔ اگرچہ آپﷺ کو بذریعہ وحی اس قسم کی ضروری معلومات دے دی جاتیں ۔ تاہم آپ کے نقشِ قدم پر چلنے والے اہل ِایمان کو یہ نمونہ دکھانا ضروری تھا کہ جہاں دعوتِ دین کا کام کرنا ہو وہاں معاملات کا صحیح ہونا کتنا ضروری ہے؟ 4 عمر کے اس حصے میں مطالعاتی حس بہت تیز ہوتی ہے۔ آپﷺ نے ان اسواق عرب میں بیع و شراء کے سب جائز و ناجائز طریقوں سے خوب واقفیت حاصل کر لی۔ آپﷺ ہی نے اپنے ماننے والوں کو ان مختلف طریقوں سے منع کیا جو ان بازاروں میں ہوتے تھے اور ان میں فریقین کو نقصان پہنچنے کا شبہ ------------------- (۱) سورہ یونس: ۱۶