حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
کریمﷺ ان کے ساتھ موجود ہوتے، اس وقت تک اہلِ مکہ کا پلڑا بھاری رہتا تھا اور جب آپﷺ وہاں سے تشریف لے آتے ان کے پائوں اکھڑنا شروع ہو جاتے تھے، ہمیشہ کی طرح مجاورینِ حرم نے اس برکت کو محسوس کیا اور گزارش کی: پیارے محمدﷺ! یوں ہمیں چھوڑ کر نہ جایا کرو!(۱) یہ ’’جنگ فجار ‘‘کا چوتھا اور آخری حصہ تھا۔ اس کو ’’براض‘‘ اس لیے کہا گیا ہے کہ براض نامی ایک شخص کے اس جرم سے یہ جنگ بھڑکی تھی کہ اس نے عروہ کو قتل کر دیا تھا اور چاروں جنگوں کا نام’’حرب فجار‘‘ اس لیے رکھا گیا کہ حرمت والے مہینوں میں یہ لڑائیاں ہوئیں ۔ اس کیبعد حلف الفضول ہوئی(۲)۔ اس کے بعد جب آپﷺ کی عمر شریف بیس سال کے لگ بھگ ہوئی، آپﷺ جوان ہوئے تو’’ حلف الفضول‘‘ جیسا معاہدہ امن کے نام سے تیار ہوا، اس میں آپﷺ نے بنیادی کردار ادا کیا۔ یہاں تک اتنا ہوا کہ اہلِ مکہ نے آپﷺ کو اس وجہ سے متبرک سمجھنا شروع کر دیا کہ دو مرتبہ آپﷺ کی برکت سے بارش ہوئی، جنگ میں کامرانی ہوئی اور وہ یہ جانتے تھے کہ ابوطالب کے گھر میں رہنے والے بچے اور بڑے سب ان کی برکتوں کو کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ، اب اس وقت کا انتظار ہے اور بہت جلد آپﷺ کے عہدِ شباب میں یہ جمع ہو کر آپﷺ سے دعائوں کی درخواستیں کیا کریں گے، آپﷺ کو الصَادِق والاَمِین کہا کریں گے۔(۳) ملاحظہ: حضرت محمدﷺ کی عمر مبارک اب پندرہ بیس سال کے لگ بھگ تھی، اہل مکہ نے آپﷺ کی سیرت و کردار کا مطالعہ شروع کر دیا۔ اس لیے کہ یہودیوں اور راہبوں کی دی ہوئی آسمانی خبروں کے ساتھ ساتھ حضورﷺ کی ادائیں بھی گواہ تھیں کہ یہ برکتیں ، رحمتیں اور خوبصورت عادات ایک نبیﷺ میں ہی ہو سکتی ہیں ۔ ----------------------- (۱) سبل الہدیٰ: ۲/۱۵۰ (۲) السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۸۶ (۳) جس میں حضورﷺ کے کردار کا ذکر ہماری کتاب ’’فجر ہونے تک‘‘ میں ہے