حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
جواب ملا: کوئی نیا موضوع ذہن میں آئے گا تو ان شاء اللہ لکھوں گا۔ ابن ہشام، زرقانی، سیرۃ ابن کثیر وغیرہ کی ترتیب پر تو کتابوں سے لائبریریاں بھری ہوئی ہیں ۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایسے نئے موضوعات پر وہ اکیلے ہی کام کر رہے ہیں جن کے لیے ایک جماعت کی ضرورت ہوتی ہے۔ القابِ صحابہؓ و صحابیاتؓ پر لکھا تو دو جلدیں تیار ہو گئیں ۔ رسولُ اللہ ﷺ سے ملنے والے بچوں پر لکھا، تو تین سو بچوں کا ذکر کر دیا اور فی زمانہ اسی طرح سیرت نگاری کی ضرورت ہے کہ رسولِ رحمتﷺ کے اوصاف و کمالات امت کے سامنے کھل کر آ جائیں ۔ قارئین! ان دونوں کتابوں (حضرت محمدﷺکا بچپن)اور( حضرتﷺکا عہدِ شباب)ــ میں اعلانِ نبوت سے پہلے کی سیرت کا بیان ہے۔ حضور نبی اکرمﷺ کی مبارک عادات و اطوار، شانِ رسالت، معجزات و علاماتِ نبوت اور عالمی راہنمائی کے بلند مقام کی جو عکاسی مذکورہ دونوں کتابوں میں ہے وہ نایاب نہیں تو کم یاب ضرور ہے۔ حبِّ رسالتﷺ سے معمور یہ دونوں حصے صرف معلومات کے لیے نہیں بلکہ نبی اکرمﷺ کی محبت اور آپﷺ کی اطاعت کے لیے پڑھنے چاہئیں ۔ انشاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔ مولانا کی اس تحریری خدمت کے متعلق بعض اہلِ علم کے تاثرات میں سے ایک انتخاب پیش کیا جاتا ہے۔ 1 حضرت الشیخ مولانا فضل الرحیم اشرفی صاحب (مہتمم جامعہ اشرفیہ، لاہور) فرماتے ہیں : زیرِ نظر کتاب کا ہر نوجوان کو بطور خاص مطالعہ کرنی چاہیے۔ مولانا کی کتابیں پڑھ کر دل سے دعائیں نکلتی ہیں ’’ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ‘‘ 2 سیّد العلماء، الشیخ عبدالحفیظ المکی مدظلّہ‘ (خلیفۂ مجاز حضرت شیخ الحدیث مولانا محمدزکریا رحمہ اللہ کاندھلوی ثم مدنی) شیخ الحدیث (سابقاً) المدرسہ الصولتیہ (مکہ مکرمہ) لکھتے ہیں : اس سیاہ کار کے علم میں اس موضوع پر یہ پہلی کتاب ہے۔ جو حضورﷺ کے شباب پر لکھی گئی ہے۔ ایک مجلس میں فرمایا: اس کتاب میں بچپن کا ذکر کم ہے، ایک تفصیلی کتاب حضورﷺ کے بچپن پر بھی لکھنی چاہیے، مولانا کی کتابیں حضورﷺ کے ساتھ سچی محبت کی علامت ہیں ۔ چنانچہ یہ تعمیل حکم (حضورﷺ کے بچپن کا ذکر) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ 3 حضرت الشیخ مولانا عبدالوحید مکی مدظلہ شیخ الحدیث دارالعلوم (المدینہ المنورہ) نے لکھا: حضورﷺ کی جوانی اور بچپن پریہ تحریر بڑا دلچسپ موضوع اور مدلل ذکرِ خیر اور قابلِ دید کتاب ہے۔ علما و طلبہ اور نوجوان ضرور پڑھیں ۔