حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
قائم تھا اس کے قریب سینٹ جئیس کی خانقاہ تھی جس میں ایک بڑا گرجا بھی تھا جس کی دیواریں اور محراب ابھی تک باقی ہیں ۔ یہیں بحیرا (بحیریٰ) راہب کی خانقاہ تھی۔ (۱) اس کے قریب درخت تھا جہاں حضوﷺر کا قافلہ ٹھہرا۔ اب یہ جگہ کون سی تھی جہاں یہ درخت واقع تھا؟ اس بارے میں معروف محقق جسٹس (ر)مولانا محمدتقی عثمانی مدظلہ العالی (جو خود اس درخت کے نیچے تک پہنچے) وہ لکھتے ہیں کہ (حکومت اردن کے ایک عہددار)شہزادہ غازی کا کہنا یہ ہے کہ انہیں بادشاہ کی طرف سے یہ کام سونپا گیا تھا کہ وہ اردن میں پائے جانے والی ان تاریخی یادگاروں کی تحقیق کریں جن کا تعلق حضور اکرم ﷺ یا آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ہو۔ چنانچہ انہوں نے اس سلسلہ میں ان وثائق کی چھان بین شروع کی جو حکومت کے پاس محفوظ تھے، ان وثائق میں جو غالباً خلافتِ عثمانیہ کے دور سے محفوظ چلے آتے تھے انہیں اس درخت کا ذکر ملا جس کے نیچے حضور اقدس ﷺ نے قیام فرمایا تھا اور یہ کہ وہ درخت ابھی تک زندہ ہے، وثائق کی رہنمائی سے انہوں نے اس کی تلاش شروع کی تو پتہ لگا کچھ عرصہ پہلے تیل کی ایک پائپ لائن کا سروے کرتے ہوئے وہ شاہراہ دریافت ہوئی جو کسی باز نطینی بادشاہ نے اس غرض سے بنائی تھی کہ حجاز کے تاجر اس کے ذریعہ اطمینان سے شام کا سفر کرسکیں ۔ اس دریافت سے انہیں مزید مدد ملی اور انہوں نے اسی شاہراہ کو بنیاد بنا کر علاقے کا سروے کیا تو انہیں یہ عجیب و غریب درخت دریافت ہوا جو سینکڑوں مربع کلو میٹر میں پھیلے ہوئے صحرا کے درمیان تنہا تھا جو زندہ اور توانا کھڑا ہوا تھا، اسی درخت سے کچھ فاصلے پر انہیں ایک عمارت کے کھنڈر بھی نظر آئے جس کے بارے میں یہ امکان تھا، یہ شاید بحیرا راہب کی خانقاہ ہوگی۔ انہوں نے آس پاس رہنے والے بدوئوں سے تحقیق کی توا نہوں نے بتایا کہ ہمارے خاندانوں میں یہ بات تواتر کی حد تک مشہور ہے کہ اس درخت کے نیچے حضور اکرم ﷺ نے قیام فرمایا تھا، ان تمام شواہد کی روشنی میں ---------------------------- (۱) اُردو دائرہ معارفِ اسلامیہ ج ۴