حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اسی وقت (کعبہ میں موجود) سب بت گر گئے اور حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا نے سنا آواز آ رہی تھی: اِنَّمَا ھَلَکْنَا بِیَدِ ھٰذَا الصَّبْی۔ ’’ہم تو اس بچے کے ہاتھوں مارے گئے‘‘(۱) اب ہمیں خانۂ خدا سے نکال دیا جائے گا۔ اب ہمیں کوئی نہ پوجے گا، لوگ شرک چھوڑ دیں گے اور صرف اللہ ہی کی عبادت کیا کریں گے۔ رات کا بڑا حصہ بیت چکا تھا، اہلِ مکہ محبوبِ خدا کی زیارت کر کے گھروں کو جا چکے لیکن ان کے قلب و جگر میں حضورﷺ کو دیکھنے کی تمنا ابھی باقی تھی۔ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا نے حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کی ضیافت کی اور ان سے حال احوال سننے کے لیے بیٹھ گئیں ۔ حضرت آمنہ نے سب باتیں سنیں اور فرمایا: حلیمہ رضی اللہ عنہا ! اس میں گھبرانے کی کوئی بات نہیں ، جب سے یہ بچہ میرے وجود میں آیا اور پھر دنیا میں اس کا ظہور ہوا اس وقت سے اب تک ہم بہت کچھ دیکھ چکے ہیں ۔ اس کے ساتھ انہوں نے وہ تمام واقعات حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کو سنائے جو ولادتِ نبویﷺ سے پہلے اور بعد میں پیش آئے تھے۔(۲) ملاحظہ: اب تک بنو سعد میں حضورﷺ کو چار سال ہو چکے۔ ان میں پہلے دو سال کے بعد ایک بار مکہ تشریف آوری ہوئی اور پھر دوبارہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے صحن کو زینت بخشی، بکریوں میں دلچسپی لی اور فرشتوں کی آمد کے ساتھ شقِ صدر کا پہلا واقعہ رونما ہوا اور حضورﷺ اپنے آبائی مکان میں تشریف لے آئے۔ اس کے بعد باب نمبر۵ کو مدینہ اور مکہ کی چند حسین یادوں سے مزین کیا ۔ ----------------------- (۱) تفسیر النیشابوری ۶/۵۱۷، الرازی: ۳۱/ ۱۹۷، غرائب القرآن ۱۴/ ۲۶۱ (۲) دلائل النبوۃ للبیہقی ۲/۷