حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
عبدالمطلب: جتنی بڑی خیر کی خبر میں آپ سے سن رہا ہوں ایسی خوشی کی بات تو کسی بھی امیرِ قافلہ کو ابھی تک نہیں ملی۔ (اگرچہ عرب کے اور قافلے بھی آئے ہوئے ہیں ) اگر بادشاہ سلامت مناسب سمجھیں تو اس خوش خبری کی مزید وضاحت فرما دیں ۔ بادشاہ: اس بچے کا نام محمد (ﷺ) ہوگا، اس کے والدین (بچپن میں ) وفات پا چکے ہوں گے، وہ اپنے دادا اور چچا کی کفالت میں رہے گا۔ وہ لوگوں کی عزتوں کا دفاع کرے گا، اس کے ذریعے شرفاء کو غلبہ حاصل ہوگا، وہ رحمان کی عبادت کرے گا اور شیطان کو رُسوا کرے گا، وہ آئے گا تو حق آ جائے گا اور باطل بھاگ جائے گا۔ (بادشاہ نے یہ باتیں کر کے برس ہا برس کا شاہی راز افشا ء کر دیا)۔ عبدالمطلب: بادشاہ سلامت! یہ آپ مجھے نئی خبر نہیں دے رہے۔ بلکہ ایسی (ایک) خبر کی وضاحت کر رہے ہیں (جو مجھے پہلے سے معلوم ہے۔ ) بادشاہ: معلوم ہوتا ہے آپ اس بچے کے دادا ہیں ، اے عبدالمطلب! سچ سچ بتائو یہاں کوئی ہماری بات نہیں سن رہا، یہ کمرہ ہر طرف سے محفوظ ہے، باہر پہرے دار کھڑے ہیں ۔ بولو! کیا آپ نے میری باتوں میں کوئی شے محسوس کی ہے؟ عبدالمطلب: جی ہاں ، بادشاہ سلامت! میرا ایک بہت ہی خوبصورت و نیک سیرت بیٹا تھا، مجھے اس عظیم فرزند (عبد اللہ ) پر فخر تھا، میں نے شریف گھر کی نیک سیرت لڑکی سے اس کی شادی کی، آمنہ بنتِ وہب اس کا نام ہے۔ اس نے ایک لڑکا جنم دیا، ہم نے اس کا نام محمد (ﷺ) رکھا۔ اب بچے کے ماں باپ وفات پا چکے، وہ بچہ اپنے دادا اور اپنے چچا کی کفالت میں ہے۔ (میرے بعد اس کا چچا کفیل ہوگا۔ یہ سن کر بادشاہ بہت خوش ہوا) بادشاہ: آپ سچ کہہ رہے ہیں ۔ اس بچے کی حفاظت کرو، ابھی کسی کو ہماری ان باتوں کی خبر نہ ہو۔ یہ بات اپنے قافلے کو بھی نہ بتانا، وہ حسد کرنے لگیں گے اور نہ اس بات کا یہودیوں کو علم ہونا چاہیے ورنہ وہ ان کو تکلیف پہنچانے کی تدبیریں کریں گے۔ مجھے (اس نبی ﷺکی آمد کا) یقین ہے، میں عمر کے اس درجے کو پہنچ چکا ہوں کہ اس عظیم الشان نبیﷺ کی نبوت کے ایام تک شاید زندہ نہ رہوں ، میرا دل چاہتا ہے کہ (اگر وہ میری زندگی میں مقامِ نبوت تک پہنچ جائے تو میں ) یثرب (مدینہ) میں اس کے استقبال اور حفاظت کے لیے اپنی فوج لے جاتا، اس کا استحکام اسی شہر (مدینہ) میں ہوگا۔ وہ یہیں سے اُبھرے گا اور ہر طرف چھا جائے گا۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ اس بچے کی حفاظت ہو ورنہ اس کے بچپن میں ہی سب لوگوں کو بتا دیتا کہ یہ اللہ کے نبیﷺ ہیں (اس نے پھر حضورﷺ کے دادا کو مخاطب کیا اور کہا:)