حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
حضورﷺ کی سیرت میں ملتی ہے یا آپﷺ کے ماننے والے اُمتیوں کی زندگیوں میں ملتی ہے۔ ان اسیرانِ جنگ میں رسولِ کریمﷺ کی رضاعی بہن حضرت شیماء رضی اللہ عنہا بنتِ حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں ان کو حضورﷺ کے سامنے لایا گیا تو انھوں نے کہا: اِنّی لاَخْتُکَ مِنَ الرَّضَاعَۃ یا محمدﷺ! میں آپ کی رضاعی بہن شیما رضی اللہ عنہا ہوں ۔ آپﷺ کی دایہ (رضاعی ماں ) حلیمہ رضی اللہ عنہا کی دختر۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی ہو، اس کا ثبوت؟‘‘ شیما رضی اللہ عنہا نے عرض کی: میری والدہ آپﷺ کو دودھ پلاتی اور میں آپﷺ کو گود لیتی تھی۔ ایک روز میں نے آپﷺ کو اپنی پشت پر اُٹھا رکھا تھا کہ عُضَّۃً عَضَضْتَھَا فِیْ ظَھْرِیْ آپﷺ نے مجھے پیٹھ میں کاٹ لیا جس کا داغ اب تک موجود ہے۔ انہوں نے جب حضورﷺ کے ننھے دانت کا تاریخی نشان حضورﷺ کو دکھا یا تو۔۔۔ فَبَسَطَ رِدَائَہ‘ فَاَجْلَسَھَا عَلَیْہِ وَرَمَتْ عَیْنَاہ آپﷺ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور بہن کے لیے اپنی ردائے مبارک زمین پر بچھا کر فرمایا: اس فرش پر بیٹھ جائو، اگر میرے ساتھ رہنا منظور ہو تو میں تمہارا بھائی ہی ہوں ، تمہاری توقیر میں کوئی فرق نہ آنے دوں گا، اگر اپنے قبیلہ میں جانا پسند ہو تو اس کا بھی تمہیں اختیار ہے، بھائی کی طرف سے بہن کے لیے ایک کنیز اور تین غلام حاضر ہیں اور ساتھ ہی بکریوں کا ایک ریوڑ بھی! شیما رضی اللہ عنہا حضورﷺ کے حسنِ اخلاق سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ اسی وقت مشرف باسلام ہو گئیں ۔ ایک روایت ہے کہ آپﷺ نے ان کو دوسری اشیاء کے علاوہ کچھ رقم اور کپڑے بھی عنایت فرمائے۔(۱) ----------------------------- (۱) الاصابہ فی تمیز الصحابہؓ الشیماء، سیرۃ ابن کثیر: ۳/۶۸۸