اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
لَنَا یَقْرَأُ عَلَیْنَا فَکُنَّا نَسْتَمِعُ اِلٰی کِتَابِ اللّٰہ۔ قرآن پڑھ رہاتھا اور ہم اللہ کا قرآن سن رہے تھے۔ آپؐ نے فرمایا اللہ کا شکرہے اس نے میری امت میںایسے لوگوں کوپیدا کیاہے جن کے ساتھ مجھے بیٹھنے کا حکم دیا گیا ہے ، اس کے بعد آپؐ ہمارے ساتھ بیٹھ گئے اور ہم کو جنت کی بشارت دی ۔ (خیرالقرون بحوالہ ابوداؤد) حضرت حسنؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے جانشینوں پرخداکی رحمت! میرے جانشینوں پرخدا کی رحمت! میرے جانشینوں پرخدا کی رحمت! صحابہ نے عرض کیا آپ کے جانشین کون ہیں؟ فرمایا جو میری سنت سے محبت رکھتے ہیں اور بندگان خدا کو اس کی تعلیم دیتے ہیں ۔ (جامع بیان العلم) خلیفہ مامون کے دوفرزندفرانحوی سے تعلیم پاتے تھے ، ایک بار فرا مجلس سے اٹھے تو دونوں شہزادے جو تیاں سیدھی کرنے کو دوڑتے، مگر دونوں کاایک ساتھ پہنچنے پرجھگڑا ہوگیا کہ کون جوتیاں اٹھاکرلائے؟ یہاں تک کہ دونوں ایک ایک جوتی اٹھانے پر رضا مندہوگئے تاکہ دونوں کو استاذ کی خدمت کا شرف ملے۔ مامون کو اس کی اطلاع ہوگئی تواس نے فرا کو دربار میں بلایا اور پوچھا کہ آج دنیامیں سب سے زیادہ معزز اور مرتبے والا کون ہے؟ فرا نے کہا امیر المومنین سے زیادہ معزز کون ہوسکتا ہے، تو مامون نے کہا نہیں بلکہ وہ شخص جس کے مجلس سے اٹھنے پر اس کی جوتیاں سیدھی کرنے کو امیر المومنین کے لخت جگربھی جھگڑا کریں ۔ (اخلاق العلماء) حضرت سہل بن سعد سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا کہ علی! تیرے ذریعہ اللہ ایک آدمی کو بھی ہدایت بخش دے یہ تیرے لئے سرخ اونٹوں سے بہترہے ۔(منتخب احادیث) حضرت عبداللہ بن مسعودلڑکوں کو پڑھتے دیکھتے تو فرماتے شاباش ! تم