اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
حضرت مولانا یوسف صاحب اور حضرت مولانا انعام الحسن صاحب کا ذوق مطالعہ حضرت مولانا یوسف صاحب اور حضرت مولانا انعام الحسن صاحب دونوں ہم درس ساتھی تھے، مولانا انعام الحسن صاحب ذکر کرتے ہیں کہ ہم دونوں نے آپس میں یہ طے کرلیا تھا کہ رات کے ابتدائی آدھے حصہ میںہم میں سے ایک مطالعہ کرے گا اور دوسرا سوئے گا،آدھی رات ہوجانے پر مطالعہ کرنے والا چائے بنائے گا اور دوسرے ساتھی کو اٹھاکراور اس کے ساتھ چائے پی کرسوجائیگا اور اس دوسرے کے ذمہ ہوگا کہ فجر کی جماعت کے لئے سونے والے ساتھی کو اٹھائیگا ایک دن مولانا یوسف صاحب شروع رات میں مطالعہ کرتے تھے اور میں سوتا تھا اور دوسرے دن اسکے برعکس ترتیب رہتی تھی ۔ (سوانح حضرت مولانا یوسفؒ)حضرت مولانا مفتی شفیع صاحب اور ذوق مطالعہ حضرت مولانا تقی صاحب فرماتے ہیںکہ حضرت والد صاحب فرمایا کرتے تھے کہ دوپہر کو جب مدرسہ میںکھانے اورآرام کاوقفہ ہوتا تو میںاکثر دارالعلوم کے کتب خانے میں چلا جاتا تھا، وہ وقت ناظم کتب خانہ کا آرام کاہوتا تھا ،اس لئے ان کیلئے یہ ممکن نہ تھا کہ وہ میری وجہ سے چھٹی کے بعد بھی کتب خانے میں بیٹھے رہیں، چنانچہ میںنے انہیں باصرار اس بات پر آمادہ کرلیا کہ دوپہر کے وقفہ میںجب وہ گھر جانے لگیں تو مجھے کتب خانے کے اندر چھوڑکر باہر سے تالا لگاجائیں ، چنانچہ وہ ایسا ہی کرتے اور میں ساری دوپہر علم کے اس رنگارنگ باغ کی سیر کرتارہتا تھا، فرماتے تھے کہ دارلعلوم دیوبند کے کتب خانے کی کوئی کتاب ایسی نہیںتھی جو میری نظر سے نہ گذری ہو ، اگر کسی کتاب کو میںنے پورا نہیںپڑھا تو کم ازکم اس کی ورق گردانی ضرور کرلی تھی، یہاں تک کہ جب تمام علوم وفنون کی