اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
کی مرض وفات میں مسجد میں آنے کی احادیث میں بیان کی گئی ہے ’’فَقَامَ یُھَادِیْ بَیْنَ رَجُلَیْنِ وَرِجْلَاہٗ تَخُطَّانِ فِی الْاَرْضِ‘‘ دو آدمیوں کے سہارے تشریف لاتے اور پائوں پر زور نہیں دے سکتے تھے کبھی اگر اس کے خلاف کیفیت ہوتی تو گرانی ہوتی۔ (مولانا الیاسؒ اور ان کی دینی دعوت)حضرت مولانا حسین احمد مدنی اور اتباع سنت شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی کی پوری زندگی میں اور زندگی کے ہر پہلو میں اتباع سنت کا رنگ نمایاں تھا ، چھوٹی چھوٹی باتوں میں اس کا اہتمام فرمایا کرتے تھے کہ حضور ؐ کا اس موقع پرطرز عمل کیا تھا، مرض الوفات میں جب بغیر سہارے کے بیٹھ نہیں سکتے تھے تو تکیہ کا سہارا لگایا جاتا یا کوئی فرد بیٹھ کر سہارا دے رہتا، ایسی حالت میں ایک بار آپ تکیہ کے سہارے بیٹھے ہوئے تھے کہ کھانا سامنے لایا گیا، گھر کے افراد نے کہا آپ اسی طرح ٹیک لگائے ہوئے کھانا تناول فرمائیں تو فرمایا کہ بھائی! رسول اللہ ؐ نے ٹیک لگا کر کھانے سے منع فرمایا ہے، پھر تکیہ سے ہٹ کر آپ نے کھانا تناول فرمایا۔ (مآثر شیخ الاسلام)ساتواں ادب طالب علم اور استغنا و غنائے قلب طالبان علوم نبوت کے لئے یہ بات بھی نہایت ضروری ہے کہ طالب علمی کے زمانے سے ہی استغنا ،خود داری اور بے نیازی کی کیفیت پیدا کریں، حرص و ہوس اور مخلوق کے تاثر سے دل پاک ہو،دنیا کی بڑی سے بڑی دولت دل و نگاہ میں بے حیثیت ہو ، کیونکہ آپ بہت بڑی دولت حاصل کرنے جارہے ہیں، جس کی قیمت دنیا کی کوئی چیز نہیں بن سکتی، اس دولت کی عظمت کا اندازہ لگائیں کہ اللہ