اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
دینا بندہ کی مصلحت کے خلاف ہوتا ہے تواللہ تعالیٰ وہ چیز فوراً نہیں دیتے، اللہ تعالیٰ کے یہاں دعا کی قبولیت کی پانچ ترتیبیں ہیں۔پہلی ترتیب قبولیت دعاکی پہلی ترتیب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے جو کچھ مانگا ہے بعینہ اللہ تعالیٰ بندہ کو وہی مرحمت فرمادیتے ہیں اور بغیر تاخیر کے دیتے ہیں ،جس کا عام طور پر ہرایک کو تجربہ ہوتا ہے کہ رات میںاللہ تعالیٰ سے ایک چیز مانگی اور صبح میںاللہ تعالیٰ نے وہ چیز دیدی۔دوسری ترتیب قبولیت دعا کی دوسری ترتیب یہ ہے کہ جو چیز اللہ سے مانگی ہے وہ اللہ کے علم میںبندہ کی مصلحت کے خلاف ہوتی ہے، تواللہ تعالیٰ اس کے بدل میں دوسری چیز عطا کرتے ہیں۔ جو بندہ کی مصلحت کے موافق ہوتی ہے، چونکہ اللہ تعالیٰ بندوں پربڑے مہربان ہیں۔ حضرت مریم ؐکی والدہ نے بیت المقدس کی خدمت کیلئے اللہ سے بیٹا مانگا تھا، مگر اللہ نے بیٹی دی، اور فرمایا ’’وَلَیْسَ الذَّکْرُکَالْاُنْثٰی‘‘ بیٹا ہوتاتووہ اس بیٹی کی طرح نہ ہوتا، چونکہ اس بیٹی کے پیٹ سے ایک نبی پیداہوگا اور اس کے ماننے والے سینکڑوں ہزاروں ہوں گے۔تیسری ترتیب قبولیت دعا کی تیسری ترتیب یہ ہے کہ اللہ دیتے تو وہی ہے جو مانگا جاتا ہے مگرتاخیر سے دیتے ہیں ، رلا رلا کر دیتے ہیں ، اللہ کہتے ہیں کہ اگر میرے اس بندہ کی مراد فوراً پوری کردوں تو پھر یہ روئے گا نہیں بلبلائے گا نہیں اورمجھے اس کا