اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
تعین کریں کہ بغیر اس کے مسافر راہ کی دشواریوں اور کٹھنائیوں سے سہولت و عافیت کے ساتھ سرعت رفتار سے جادۂ منزل پر پہنچ ہی نہیں سکتا۔طلب علم میں مقصد دنیوی و جاہت اور فخر و مباہات نہ ہو تعلیم المتعلم میں لکھا ہے کہ طالب علم کے دل میں یہ نیت نہ ہونی چاہئے کہ لوگ اس کا اعزاز و اکرام کریں گے، دنیا کے سامان عیش و راحت اس کی طرف کھینچ کر چلے آویں گے، بادشاہ اور بڑے لوگ اس کے لئے کرسیاں خالی کردیں گے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: مَنْ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ لِاَرْبَعَ دَخَلَ النَّارَلِیْبَاہِیْ بِہِ الْعُلْمَائَ وَلِیُمَارِی بِہِ السُّفَہَائَ وَ یَقْبَلُ بِہِ وُجُوْہُ النَّاسِ اِلَیْہِ وَلِیَا خُذَبِہِ الْاَمْوَالَ جو شخص چار چیزوں میں سے کسی ایک کے لئے علم حاصل کرے گا وہ جہنم میں داخل ہوگا، اس لئے کہ وہ علماء پر فخر کرے، جہلاء سے حجت کرے، مجلس میں اونچی جگہ بیٹھے لوگوں سے مال حاصل کرے۔ حضرت عمرؓ سے منقول ہے کہ علم کو تین کاموں کے لئے مت سیکھو، اور تین کاموں کی وجہ سے مت چھوڑ دو۔(۱) علماء سے جھکڑنے کیلئے (۲) لوگوں پر فخر کرنے کے لئے (۳)لوگوں کو دکھاوے کے لئے، (۱) طلب سے شرماتے ہوئے، (۲) علم میں بے پرواہی کرتے ہوئے (۳) جہالت پر راضی رہتے ہوئے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ اگر اہل علم اپنے علم کی حفاظت کرتے اور اسے ا س کے اہل میں رکھتے، تو اپنے زمانے کے سردار بن جاتے مگر انہوں نے علم کی صحیح قدر نہیں جانی، جس کے نتیجے میں دنیا والوں کے سامنے ذلیل و