اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
حضرت مولانا الیاس صاحب کی تواضع اور کسر نفسی حضرت مولانا الیاس صاحبؒ نے ایک دوست کو ایک خط میں لکھا تھا’’ مسلمان کتنے ہی کم درجہ کا ہو، عظمت سے اس کی طرف نگاہ کی مشق کرو‘‘ یہ مشق مولانا کی اتنی بڑھی ہوئی تھی کہ بے عمل سے بے عمل اورپست سے پست درجہ کا مسلمان بھی ان کی نگاہوں میں معظم و محترم تھا اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ مولانا اس کو اپنے سے افضل اور اللہ کے یہاں زیادہ مقبول سمجھتے ہیں ،ہر مسلمان سے ملتے وقت ان کی نگاہ ہمیشہ اس کی صفت اسلام اور ذرہ ایمان پر ہوتی تھی اور اس کے سارے عیوب اور کمزوریوں کا احساس و مشاہدہ اس ایمان کی توقیر و احترام سے ہمیشہ مغلوب ہوجایا کرتا تھا۔(دینی دعوت)حضرت مولانا حسین احمد مدنی کی تواضع اور کسر نفسی تواضع و انکساری شیخ الاسلام کی وہ خصوصیت ہے کہ معاصرین مشائخ میں خال خال کوئی نظر آتا ہے۔ حضرت تھانویؒ نے تواضع کو حضرت شیخ الاسلام کے امتیازات میں شمار کروایا ہے، حضرت کی تواضع کے سینکڑوں واقعات ہیں ،ایک چشم دید گواہ اپنا عینی مشاہدہ بیان کرتے ہیں کہ ’’جامع مسجد دیوبند سے جب حضرت نماز پڑھ کر تشریف لانے لگے تو حسب معمول گویا پوری مسجد حضرت کے ہمراہ ہوگئی اور جو لوگ مسجد سے ذرا پہلے نکلے وہ دور دروازہ کی سیڑھیوں کے سامنے سراپا اشتیاق بن کر نگاہ جمائے ہوئے تھے، جب حضرت پہلی سیڑھی پر پہنچے تو دفعۃ جھکے اور بعد کی سیڑھی پر سے کسی نمازی کی ایک چپل جو نیچے گر گئی تھی اٹھا کر دوسری چپل کے پاس رکھ دی …… ……یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب ہزاروں نگاہیں ادب و عقیدت کے ساتھ حضرت کی پابوسی کررہی تھیں۔ (مآثر شیخ الاسلام)