اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
چند مسائل کے متعلق جو اس زمانے کے مذاق کے مخالف تھے، سلطان مصر کو بھی علماء نے آپ کا مخالف کردیا تھا، بڑا بھاری مسئلہ زیارت قبور کا تھا، انہی وجوہات سے آپ مدت تک مختلف قلعوں میں قید رہے، آپ کی وفات بھی بحالت قید ہی قلعہ دمشق میں واقع ہوئی ہے۔ ایک مرتبہ آپ کے سامنے مصر کے ایک حاکم کی کسی نے شکایت کی کہ وہ امیر وغریب گنہگار و بے گناہ سب کے ساتھ سختی اور تشدد سے پیش آتا ہے، آپ اس کے پاس گئے، اس نے مذاقاً کہا آپ نے کیوں تکلیف کی میں خود ہی حاضر ہوجاتا آپ نے فرمایا میں تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے غلاموں کا سا بھی رتبہ نہیں رکھتا، اور تو ظلم و کفر میں فرعون کو بھی پیچھے چھوڑ رہا ہے، حضرت موسیٰ علیہ السلام اس حال میں بھی ہر روز تین دفعہ فرعون کے پاس آتے تھے اور اس کو ایمان کی ترغیب دیتے تھے، پھر میں تمہارے پاس خود کیوں نہ آئوں ۔ ۲۲ ذی القعدہ ۸۳۷۔ھ کو آپ نے وفات پائی، جنازے میں دو لاکھ آدمی تھے۔ (ناقابل فراموش واقعات)حسن بصری کی حق گوئی و بے باکی حضرت حسن بصریؒ اپنے زمانے میں حق گوئی و بے باکی ،اخلاقی جرأت و شجاعت میں بھی ممتاز تھے، انہوں نے خلیفۂ وقت یزید بن عبدالملک پر برملا تنقید کی ۔ ایک موقع پر برسردرس کسی شخص نے سوال کیا کہ اس زمانے کے فتن (زید ابن المہلب اور ابن الاشعت کی شورش) کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا ’’نہ اس کا ساتھ دو نہ اس کا ساتھ دو‘‘ ایک شامی نے کہا’ اور نہ امیرالمومنین کا‘‘ یہ سن کر آپ کو غصہ آگیا، پھر ہاتھ اٹھا کر کہا ’’ہاں نہ امیر المومنین کا! ہاں نہ