اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
کی محنت میں لگ گئے اور چالیس سال تک تحصیل علم میں لگے رہے ، اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میںآئی اور ایسا زبردست علم عطا ہوا کہ رہتی دنیا تک ان کے علوم وفیوض سے علمی دنیا میں نفع ہوتا رہیگا۔یحییٰ نحوی کی ابتدائی حالت امام النحو شیخ یحییٰ کے حالات میںلکھا ہے کہ وہ ابتداء میںایک کشتی کے ملاح تھے اور جزیرۂ اسکندریہ میںجہاز رانی کے فرائض انجام دے رہے تھے ، لیکن علم سے بہت محبت رکھتے تھے۔ پس جب ان کی کشتی میںعلم دوست حضرات سوار ہوتے اور ان کے مابین علمی چرچا اور مذاکرات ہوتے اس کو برابر کان لگاکر سنتے رہتے اور جی میں بہت خوش ہوتے۔ پس رفتہ رفتہ یہ بات دل میں جم گئی کہ علم حاصل کرنا چاہئے، لیکن معاً دل میںیہ سوچ بھی پیدا ہوئی کہ میری عمر چالیس سال سے متجاوز ہوچکی ہے اور سوائے جہاز رانی کے اور کوئی پیشہ میںنہیںجانتا توعلم جیسی دولت میںکیسے حاصل کرسکتا ہوں، جب دل میں فکرپیدا ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ جو مسبب الاسباب ہے ضرور اسباب مہیا کرتا ہے۔ اسی سوچ میںمستغرق تھے کہ یکایک ایک چیونٹی کو دیکھا جو کھجور کی گٹھلی اٹھاکر بڑی مشقت کے ساتھ اوپر چڑھ رہی تھی وہ تھوڑی دور تک چلتی اور گٹھلی گرجاتی ،پھر لوٹ کر آتی اور اٹھاکر چلنا شروع کرتی ، اسی طرح کئی مرتبہ کی مسلسل محنت ومشقت کے بعد وہ اپنے مقصود میں کامیاب ہوئی اور منزل تک پہنچ گئی۔ یہ منظر دیکھ کر ان کے دل میںیہ خیال آیا کہ جب ایک کمزور مخلوق محنت ومشقت سے اپنے مقصود کو حاصل کرسکتی ہے، تو میں توانا وطاقتور ہوکر محنت ومشقت سے اپنے مقصود کو کیوں حاصل نہیںکرسکتا ، پس اسی وقت وہ اپنی کشتی کو بیچ کر طلب علم کیلئے نکل پڑے اور نحو ، لغت اور منطق کو پڑھناشروع کیا اور پوری مہارت