اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
ٗ اے لوگو! تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور آیا ہے اور کتاب مبین نازل ہوئی ہے۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ یہاں نور سے مراد حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرات صحابہ نے کتاب کی بھی تعلیم حاصل کی یعنی علم نبوت بھی حاصل کیااور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت مبارکہ سے انوار نبوت کو بھی اپنے سینوں میں منتقل کیا، علم نبوت کے نقوش تو کتابوں سے لئے جاسکتے ہیں، لیکن انوار نبوت کا محل کاغذ نہیں بن سکتا، نور کا محل تومومن کا قلب ہی ہوسکتا ہے، پس علوم نبوت تو کتابوں سے کتابوں میں منتقل ہوتے آرہے ہیں اور انوار نبوت سینوں سے سینوں میں منتقل ہوتے آرہے ہیں، اسی کو حضرت خواجہ صاحبؒ فرماتے ہیں۔ جو آگ کی خاصیت وہ عشق کی خاصیت ایک خانہ بہ خانہ ہے ایک سینہ بہ سینہ ہےاسلاف کا قابل رشک دور ایشیاء کی عظیم درسگاہ دارالعلوم دیوبند جو ہندوستان میں اسلامی حکومت کے بعد علوم اسلامیہ کو اپنی اصلی صورت میں باقی رکھنے کے لئے ایک گوشۂ خمول کی حیثیت میں قائم کیا گیا تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کوحسن قبول عطا فرمایا اور مرکز علوم بنایا اور اس سے پیدا ہونے والے رجال اللہ اس آخری صدی کے مجدد ثابت ہوئے، یہ ادارہ دن میں علوم اسلامیہ کی ایک درسگاہ تھی اور رات میں ذاکر و شاغل حضرات کی خانقاہ ۔ دارالعلوم کا وہ قابل رشک دور! اللہ اکبر! حضرت مولانا تقی صاحب اپنے