اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
چوں بگریم خلقہاگریاں شوند ٭ چوں بنالم چرخ نالہ خواںشوند ترجمہ…جب میں روتاہوں تو ایک خلق میرے ساتھ روتی ہے اور جب میں نالہ کرتاہوں تو آسمان میرے نالوں میں شریک ہوتے ہیں۔ (کشکول)شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی دعا ومناجات شیخ عبدالحق محدث دہلوی ؒ کے حالات میں لکھا ہے کہ بچپن سے ہی عبادت وریاضت میں دلچسپی تھی، ان کے والد ماجد نے ہدایت کی تھی۔ ملائے خشک وناہموار نہ باشی چنانچہ عمر بھر ان کے ایک ہاتھ میںجام شریعت رہا، دوسرے میں سندان عشق، عشق الٰہی کی لگن تو ان کا خاندانی ورثہ تھی، شیخ سیف الدین نے ان میں عشق حقیقی کے وہ جذبات پھونک دئے تھے جو آخر عمر تک ان کے قلب وجگر کو گرماتے رہے۔ ابتدائی زمانہ میںان کا معمول تھا کہ وہ رات میں بیدار ہوکر عبادت میں مشغول ہوجاتے تھے، لکھتے ہیں۔ ’’وباوجودشوق وشغف تحصیل وتکرار علم درکثرت صلوٰۃ واورادوشب خیزی ومناجات ہمدراں طفولیت بوجود می آمد‘‘ یعنی تحصیل علم میں اس قدر انہماک اور مشغولیت کے باوجود اس زمانۂ طفلی میںنماز،اوراد، اور شب خیزی ومناجات کا سلسلہ بھی جاری رہتا تھا۔ اس زمانے میں جس ذوق وشوق کے ساتھ وہ دعائیں مانگاکرتے تھے۔ اس کے تصورسے پیرانہ سالی میں اس کے گام ودھن لطف اندوز ہوتے تھے، فرماتے ہیں۔ ہنوزذوق آں اسحارواوقات درکام وقت پیداست۔ (اقوال سلف ج۳ ص۹۹)