اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
تشریف لائے، اس وقت دادی صاحبہ (اہلیہ حضرت مولانا قاسم صاحب) حیات تھیں ، دہلیز کے پاس پردہ کے پیچھے پیڑھا ڈالدیا گیا ، اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ اماجی! مجھے اپنی جوتیاں دیدیجئے ، اندر سے جوتیاں دے دی گئیں ، تو ان کو اپنے سرپر رکھ کردیر تک روتے رہے اورفرمایا کہ میں اپنے استاذ (حضرت مولانا قاسم صاحب) کی خدمت کا حق ادا نہ کرسکا ، اس کا مجھے افسوس ہے۔ (ملفوظات فقیہ الامت)حضرت شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمدمدنی اور استاذ کی خدمت شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمدمدنی ؒنے اپنے اساتذہ کی چھوٹی اور بڑی سے بڑی خدمت کرنے میں کبھی عارمحسوس نہیں کیا۔ حضرت مولانا محمدجمیل صاحب استاذ دارالعلوم دیوبند نے ایک مرتبہ اپنا چشم دید واقعہ بیان فرمایا کہ حضرت شیخ الہند کے یہاں ایک دفعہ بہت زیادہ مہمان آگئے تھے ، بیت الخلاء صرف ایک ہی تھا ، لہٰذا دن بھر کی گندگی سے بھر ہوجاتا تھا، لیکن مجھے تعجب تھا کہ روزانہ صبح صادق سے پہلے ہی صاف ہوجاتا تھا، چنانچہ ایک دن تمام رات اس راز کو معلوم کرنے کے لئے بیدار رہا اور دور سے جھانکتارہا،پس جب رات کے دوبجے تو حضرت مدنی ٹوکرا لے کر پاخانہ میں داخل ہوئے اور پاخانہ ٹوکرے میںبھر کر جنگل کا رخ کیا، فوراً ہی میں نے جاکر راستہ روک لیا توارشاد فرمایا دیکھئے کسی سے تذکرہ نہ کیجئے گا۔ (بڑوں کا بچپن)گیارہواں ادب طالب علم اوردینی کتب اورآلات علم کا ادب علم کی راہ میںترقی اورکامیابی کے منجملہاسباب کے ایک امتیازی سبب