اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
خوار ہوگئے۔ عراق کے کچھ لوگ حضرت ابوذر غفاریؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حدیث سنانے کی درخواست کی ، حضرت ابوذرؓ نے فرمایا تم جانتے بھی ہو یہ حدیثیں محض رضاء الٰہی کے لئے حاصل کی جاتی ہیں، ورنہ جو کوئی ان سے دنیا کمانا چاہے گا ہرگز وہ جنت کی مہک نہ پائے گا۔ (جامع بیان العلم) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا لِغَیْرِ اللّٰہِ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہٗ مِنْ النَّارِ جو شخص رضا الٰہی کے علاوہ دنیا کے لئے علم سیکھے وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنالے۔طلب علم میں نیت امام غزالی جیسی ہو ایک روز بادشاہ وقت مدرسہ نظامیہ کو دیکھنے کے لئے تشریف لائے اور مخفی طور سے طلبہ کے خیالات کی آزمائش کی کہ دیکھیں علم دین پڑھنے سے ان طلبہ کی کیا غرضیں ہیں؟ چنانچہ ایک طالب علم سے پوچھا کہ آپ کس لئے پڑھتے ہیں؟ اس نے کہا میں اس لئے پڑھتا ہوں کہ میرا باپ قاضی ہے، اگر میں عالم بن جائوں گا تو میں بھی قاضی بن جائوں گا ،اس کے بعد دوسرے سے پوچھا، تیسرے سے پوچھا، سب نے ایسی ہی اغراض بتلائیں، بادشاہ کو بہت غصہ آیا کہ افسوس کہ علم دین دنیا کے لئے پڑھا جارہا ہے اور ہزاروں روپئے مفت میں برباد ہورہے ہیں۔ ایک گوشہ میں ایک طالب علم خستگی کی حالت میں بیٹھا کتاب دیکھ رہا تھا، چلتے ہوئے اس سے بھی پوچھ لیا کہ تم کیوں پڑھتے ہو؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے دلائل عقیلہ و نقلیہ سے معلوم کیا ہے کہ ہمارا ایک مالک حقیقی ہے، جو آسمان و زمین کا مالک ہے اور مالک کی اطاعت ضروری ہوتی ہے کہ اس کی مرضیات پر عمل