اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
محنت کامل جانا بقول حضرت جی مولانا انعام الحسن صاحبؒ کے امت پر اللہ کا احسان عظیم اور خصوصی انعام ہے۔عمومی دعوت و تبلیغ کی مثال حضرت مولانا الیاس صاحب کے ایک خط کا اقتباس ہے جو میوات کے چند دینداروں کے نام تھا۔ دین کے ادارے اور جتنی بھی ضرورت کے امور ہیں ان سب دینی امور کے لئے تبلیغ (صحیح اصولوں کے ساتھ ملک بہ ملک پھرتے ہوئے کوشش کرنا) بمنزلہ زمین ہموار کرنے کے ہے، اور بمنزلہ بارش کے ہے، اور دیگر جتنے بھی امور ہیں وہ اس زمین مذہب کے اوپر بمنزلہ باغات کی پرورش کرنے کے ہے، باغات کے ہزاروں اقسام ہیں، کوئی کھجور کا ہے، کوئی اناروں کا ہے، کوئی سیبوں کا ہے، کسی میں کیلے ہیں، اور کوئی پھلواریوں کا باغ ہے، باغ ہزاروں چیزوں کے ہوسکتے ہیں لیکن کوئی باغ دو چیزوں کے اندر پوری پوری کوشش کرنے کے بغیر نہیں ہوسکتا ، پہلی چیز زمین کا ہموار اور درست ہونا، زمین کے ہموار کرنے میں کوشش کے بغیر ، یا زمین میں کوشش کرکے خود ان باغات کی مستقل پرورش کئے بغیر کسی طرح باغات پرورش نہیں پاسکتے۔ سودین میں تبلیغی امور کی کوشش یہ تو زمین مذہب ہے، اور سب ادارے باغ ہیں، اب تک زمین مذہب ایسی ناہموار اور ہر طرح کی پیدوار اور باغات سے اس قدر نامناسب واقع ہورہی ہے کہ کوئی باغ اس پر نہیں لگتا۔حضرت مولانا الیاس صاحب پر عمومی دعوت کا غلبہ اور امت کا درد حضرت مولانا الیاس صاحبؒ میں ابتداء سے صحابہ کرام کی والہانہ شان اور ان کی دینی بے قراری کی ایک جھلک تھی، جس کو دیکھ کر شیخ الہند حضرت مولانا محمود