اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
تیسرا ادب طالب علم اور علمی محنت اور جدوجہد طالبان علوم نبوت جو علم کی دولت سے بہرہ ورہونا چاہتے ہیں ان کیلئے لازم ہے کہ علم کیلئے محنت اورجدوجہد کریں، اس کے بغیر یہ دولت میسر نہیںآسکتی کیونکہ کوئی کام بغیر محنت کے مثمراور بارآور نہیں ہوسکتا۔ یہ مسلمہ اصول اور قانون الٰہی ہے کہ جب صحیح ترتیب کے ساتھ محنت ہوتی ہے تو خاطر خواہ نتائج مرتب ہوتے ہیں ۔ ارشاد باری عزاسمہ ہے ’’وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْافِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا‘‘ جو لوگ ہماری راہ میں جدوجہد کریں گے ہم انہیںاپنی راہیں سمجھادیں گے، محنت کے بعد ہرراہ ملجاتی ہے۔ ہرکام سہل ہوجاتا ہے۔ ؎ اَلْجَدُّیُدْنِی کُلَّ اَمْرٍ شَا سِعٍ وَالْجَدُّیَفْتَحُ کُلَّ بَابٍ مُغْلَقٍ کوشش اورمحنت سے آدمی ہر مشکل کام کو انجام دے لیتا ہے اور کوشش سے بنددروازہ بھی کھل جاتا ہے۔ مشہور مقولہ ہے ’’مَنْ طَلَبَ شَیْئًا وَجَدَّوَجَدَ ‘‘ جو شخص کسی چیز کا طالب ہے اور اس کیلئے کوشش بھی کررہا ہے تو اپنی کوشش کے مطابق ضرور اس کو پالے گا۔ شیخ سعدی شیرازی ؒ فرماتے ہیں۔ چوں شمع ازپئے علم باید گداخت کہ بے علم نتواں خدارا شناخت علم ایسی عظیم دولت ہے کہ اس کے بغیر خدا کی معرفت ممکن نہیں ، لہٰذا ایسی عظیم دولت کا حق یہ ہے کہ اس کیلئے موم بتی کی طرح پگھلا جائے اور انتھک محنت کی جائے۔ جب آدمی ایک معمولی چیز کو حاصل کرنے میںشب وروز حیران وسرگرداں