اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
تیسری قسم کے طلبہ تیسری قسم کے طلبہ وہ اولواالعزم اور باہمت مردان خدا تھے جو تمام دنیوی راحتوں کو قربان کرکے اور ساری معاشی مصروفیات کو ختم کرکے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں آپڑے تھے، یہ رات و دن حاضرباش رہتے تھے، تعلیم و تعلم ، ذکر و تلاوت، اورباہم مذکورہ و مراجعہ کے علاوہ ان کو اور کوئی مصروفیت نہیں تھی، یہ حضرات’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے پہنچانے جاتے تھے، درسگاہ نبوی کے طلبہ میں اصحاب صفہ کو نمایاں حیثیت حاصل تھی، ان کے سر فہرست حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا نام نامی ہے، وہ خود بیان کرتے ہیں کہ ہمارے بھائی مہاجرین کو بازاروں کی مصروفیات مشغول رکھتی تھیں اور ہمارے بھائی انصار باغات و اموال میں مشغول رہا کرتے تھے اور ابوہریرہ پیٹ پال کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پڑا رہتا تھا اور ایسے اوقات و مقامات میں حاضر رہتا تھا جس میں وہ لوگ حاضر نہیں ہوتے تھے اور وہ باتیں یاد کرتا تھا جس کو وہ لوگ یاد نہیں کرتے تھے۔(بخاری ۱/۲۲) اصحاب صفہ کی تعداد عام حالات میں ساٹھ ستر کے قریب ہوا کرتی تھی، کمی زیادتی بھی ہوتی رہتی تھی، علماء نے ان کی مجموعی تعداد چار سو تک بیان کی ہے،(خیرالقرون)چوتھی صدی کے وسط تک تعلیم و تعلّم کاطرز و طریق عہد صحابہ و تابعین میں با قاعدہ مدارس کا قیام نہ تھا اور نہ ہی طلبہ کے لئے خوردونوش کا اور رہنے سہنے کا کوئی معقول نظم تھا، بلکہ طلبہ خود ہی اپنا انتظام کرلیتے تھے، عام طور پر مساجد ہی میں علمی حلقات اور تعلیمی مجالس قائم ہوتی تھیں، بعض