اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
فرماتے ہیں ’’حدیث کے فراغ کے بعد جو نعمت غنائے قلب اور تقویٰ کی اللہ تعالیٰ نے عنایت کی اس کا بیان نہیں ہوسکتا، باوجود یکہ گظاہر میں کوئی وجہ معاش نہ تھی مگر اس قدر اطمینان قلب تھا کہ کسی بادشاہ کو بھی میسر نہ ہوگا وہاں (گنج مراد آباد) سے لوٹنے کے بعد کسی نوکری کی خواہش دل میں نہ رہی، دل میں یہ خطرہ بھی نہ آتا تھا کہ وجہ معاش تو ہے نہیں گذر کیسے ہوگی؟ (حوالہ بالا)حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری کا استغناء حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری ؒ کے استغناء اور قناعت کا یہ حال تھا کہ بڑے سے بڑے امیر سے جن کا تعلق بھی خصوصی ہوتا تھا آپ صرف نظر رکھتے، حتیٰ کہ جو حضرات بیعت ہوتے اور کچھ ہدیہ پیش کرتے تو اس کو بھی اس وقت قبول نہ فرماتے۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب فرماتے ہیں ’’بیعت کرنے پر حضرت کی خدمت میں اگر نذر پیش کی گئی تو حضرت نے کبھی قبول نہیں فرمائی کہ صورۃً یہ توبہ کرانے کا معاوضہ بن جاتا ہے اور اس رسم کے مشابہ ہے جو آج کل دنیادار پیروں میں چل رہی ہے، ہاں! اس کے بعد انس و محبت کا تعلق پیدا ہوکر اگر کوئی قلیل سے قلیل ہدیہ بھی پیش کرتا مسنون طریقہ پر آپ بخوشی قبول فرماتے۔ (حوالۂ بالا)