اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
علم کی حقیقت علم کی حقیقت کے سلسلہ میں ایک عام غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ عام طور پر کتابوں کے الفاظ ونقوش کو علم سمجھاجاتاہے اورعموماً اسی کو علم کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے ، اسی لئے جس کو الفاظ ونقوش زیادہ یاد ہوتے ہیں اس کا علم زیادہ سمجھا جاتا ہے ، حالانکہ اس کا نام معلومات ہے ، علم اور چیز ہے ، معلومات اور چیز ہے، یہ ظاہری الفاظ و نقوش علم نہیں ہے بلکہ اظہار علم کے آلات ہیں۔ جن کے ذریعہ سے علم کی تعبیر کی جاتی ہے، علم درحقیقت ایک معنوی چیز ہے جس کو الفاظ سے ظاہر کیا جاتاہے۔علم کی حقیقت بیان کرتے ہوئے حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں: ’’لَیْسَ الْعِلْمُ بِکَثْرَۃِ الرِّوَایَــۃِ اِنَّمَاالْـعِــلْمُ نُـــوْرٌیُــقْــذَفُ فِـی الْقَلْبِ‘‘کثرت روایت کا نام علم نہیں بلکہ علم ایک نور ہے جو قلب میں ڈالاجاتا ہے ۔ (احیاء العلوم ) ایک دوسری جگہ فرمایا گیا ’’لَیْسَ الْـعِـلْمُ بِـکَــثْرَۃِ الـرّوَایَۃِ وَلاَبکَثْرَۃِ الْمَقَالِ وَلٰکِنَّہٗ نـُوْرٌ یُقْذَفْ فِیْ الْقَلْبِ یَفْھَمْ بِہٖ الْعَبْدُ الْحَقَّ وَیُمَیِّزُبِہٖ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْبَاطِلِ ‘‘ کثرتِ روایت اورقیل وقال کا نام علم نہیں بلکہ علم ایک نور ہے جو دل میں ڈالا جاتا ہے ،جس کے ذریعہ بندہ حق کو سمجھ سکتا ہے اور حق وباطل میںامتیاز کرسکتاہے۔ (فضل علم السلف) اسی نورکی نسبت قرآن کریم میں فرمایا گیا ۔ قَدْجَائَ کُمْ مِنَ اللّٰہ نُوْرُوَّکَتَابٌ مُّبِیْنٌ o اور اسی کو روح بھی فرمایا گیا ’’وَاَیَّدَھُمْ بِرُوْحٍ‘‘ اور اسی کے متعلق دوسری جگہ فرمایا ’’وَجَعَلْنَا لَہٗ نُوْراً یَمْشِیْ بِہٖ فِیْ النَّاسِ‘‘ ہم نے علم کو ایک نوربنایا ہے ،جس کے ذریعہ آپ لوگوں میںچلتے پھرتے ہیں ، بس حقیقت میںاسی نور کا نام علم ہے۔