اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
میںپھینک دیںکہ جس سے دریا میںایک بندسابندھ گیا اور چالیس دن تک دریا کا پانی سیاہی مائل رہا۔ محمدکردعلی نے لکھاہے کہ : ہلاکو کے سپاہیوںنے کتابوں کے ذریعہ گھوڑوں کے اصطبل اورچارہ رکھنے کے لئے باڑے بنائے تھے۔دوسرابڑاحادثہ اس سلسلہ کا دوسرا بڑا حادثہ (سقوط غرناطہ) کے وقت پیش آیا ، اندلس کے ہرنشان کو مٹادینے کی کوشش میں بے شمار کتب خانے جلادئے گئے۔ سب سے بڑا واقعہ غرناطہ میں پیش آیا (کارڈنیل کیسی ملنس) نے ۱۵۱۱۔ء میں شہر میں موجود ہر عربی کتاب کوجلادینے کا حکم دیا ، تمام کتابوں کو ’’باب رحلت‘‘ نامی میدان میںاکٹھاکرکے سپرد آتش کردیاگیا ، مشہور قول کے مطابق ان کتابوں کی تعداد دس لاکھ سترہزار تھی۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پورے اندلس میں مجموعی طورپرکتنا بڑا علمی سرمایہ ضائع ہوا ہوگا۔ (حوالہ ٔ بالا)تیسرا بڑاحادثہ مسلمانوں کی علمی میراث پر تیسری قیامت صلیبی جنگوں کی صورت میں نازل ہوئی، اسلامی کتب خانے صلیبی حملوں کا خاص نشانہ تھے۔ طرابلس شام کے مشہور کتب خانے بنوعمار کے علاوہ بیت المقدس عسقلان ، غزہ ، اور معرہ وغیرہ شہروں کے متعدد کتب خانے جلادئے گئے، مورخین کے مطابق صرف طرابلس (اب لبنان میں واقع) کے مختلف کتب خانوںمیں جو کتابیں جلائی گئیں انکی تعداد تیس لاکھ کے قریب تھی، صلیبی حملے ۱۰۹۶۔ء سے ۱۲۹۱۔ء تک جاری رہے۔ رومانیہ کے شہنشاہ (شارک پنجم) نے ۱۵۲۶۔ء میں جب تیونس (تیونیشیا) پر