اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
سے کیا جاسکتا ہے۔ (حوالہ سابق)اسلام میں دور عروج کے کتب خانے چھ صدی سے زیادہ کے اس عرصہ میں مختلف علوم و فنون پر مسلمانوں نے بے شمار کتابیں تصنیف کیں، انسانی علوم و معارف کا کوئی راستہ ایسانہیں بچا جن پر مسلمانوں نے اپنے نقش قدم نہ چھوڑے ہوں، حجاز مقدس، عراق، شام، مصر، مغرب، عربی اور اندلس وغیرہ میں لا تعداد کتب خانے قائم ہوگئے ،یہ کتب خانے عموماً تین طرح کے تھے۔مساجد میں قائم کتب خانے کم و بیش ہر مسجد میں یہ کتب خانے قائم تھے، جہاں طلبہ اور علماء کے لئے تمام ضروری سہولتیں مہیا ہوتی تھیں، ان میں سے بہت سے کتب خانوں میں قلمی نسخوں کے بڑے بڑے ذخائر تھے۔ذاتی کتب خانے وزیروں، امیروں اور رئیسوں نے بھی اپنے ذاتی کتب خانے قائم کررکھے تھے، جن کے دروازے علماء و محققین کے لئے ہمیشہ کھلے رہتے تھے۔عوامی کتب خانے عالم اسلام کا کوئی بھی بڑا شہر ان کتب خانوں سے خالی نہیں تھا بلکہ بعض شہروں میں کئی کئی عوامی کتب خانے قائم تھے، ان میں بغداد کا کتب خانہ ’’دارالحکمت‘‘ سب سے زیادہ مشہور ہوا، دوسرے مشہور کتب خانوں میں مصر میں جامع ازہر کا کتب خانہ، دمشق میں کتب خانہ’’ ظاہریہ‘‘ تیونس میں ’’تہونہ‘‘ اور قروان اور فاس یعنی (مراکش) میں کتب خانہ ’’قروبین‘‘ وغیرہ تھے، صلاح الدین