اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
خلیفہ القادر باللہ کے عہد میں ۴۰۰۔ھ میں پیدا ہوئے ، بڑے حق گو اور حریت پسند تھے، کلمہ حق کہنے میں کسی کا خوف نہ کرتے تھے، بادشاہ کو اس کے بعض نقائص سے آگاہ کیا، اسے بتایا کہ رعب اور طاقت کے زور سے رعایا خاموش تو ہوجاتی ہے، مگر مطیع نہیں ہوتی اور نہ ہی اس سے دلوں پر حکومت ہوسکتی ہے، رعایا کا دل صرف اسی طریق سے قابو کیا جاسکتا ہے کہ سختیاں دور کی جائیں، ان کی فریاد اور چیخ و پکار سنی جائے اور ہر طرح افراد رعایا کی دلجوئی کی جائے۔ بادشاہ ایسی آزادانہ گفتگو سننے کے بہت کم عادی ہوتے ہیں، اس نے ناراض ہوکر شہر روز جند میں ایک پرانے کنویں کے اندر قید کردیا، آپ عرصہ تک وہاں قید رہے، آپ کے شاگرد کنویں پر آکر آپ سے سبق پڑھتے رہے اور آپ جو کچھ کنویں کے اندر سے کہتے وہ اسے لکھتے جاتے، قید کی حالت میں ہی چار پانچ ضخیم کتابیں تیار ہوگئیں۔ آخر رہا ہوئے اور فرغانہ پہنچے، امیر فرغانہ نے بڑی عزت کی ، آپ کے تمام شاگرد بھی اسی جگہ آگئے اور یہاں بھی فقہ و حدیث کا درس جاری ہوگیا، آپ کی وفات ۴۹۰۔ھ اور بقول بعض ۵۰۰۔ھ میں ہوئی یہ المستظہر باللہ کا زمانہ تھا۔ (ناقابل فراموش واقعات)علامہ ابن تیمیہ کی حق گوئی و بے باکی تقی الدین ابن تیمیہ ۱۶۶۔ھ میں پیدا ہوئے سترہ سال کی عمر میں مناظرہ اور فتاویٰ میں بڑے بڑے عالم آپ کے آگے خاموش رہتے تھے ، چال چلن کی پاکیزگی اور حریت و حق گوئی نے علم کی روشنی کو دوبالا کردیا، حق بات کہنے میں شمشیر برہنہ تھے۔ قبول عام کے سبب اس زمانے کے اکثر علماء بھی آپکے دشمن ہوگئے تھے،