اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد ان کے پاس آتے اور تسلی دیتے ’’لَوْتَعْلَمُوْنَ مَالَکُمْ عِنْدَاللّٰہِ تَعَالٰی لَاَحْبَبْتُمْ اَنْ تَزْدَادُوْا فَاقَۃً وَحَاجَۃً‘‘ اگرجان جاؤ کہ اللہ کے یہاں تمہارے لئے کیا اجروثواب ہے تو خواہش کروگے کہ فقر وفاقہ میںاور زیادہ مبتلارہو۔ طلحہ بن عمرو بصری لیثی اصحاب صفہ میں ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ آیا ، وہاں کوئی جان پہنچان والا نہیں تھا، اس لیے صفہ میں ایک آدمی کے ساتھ رہنے لگا، ہم دونوں کو روزانہ ایک مد کھجور ملتی تھی، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر واپس ہورہے تھے اصحاب صفہ میںسے ایک شخص نے بڑھ کر کہا، یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَحْرَقَ التَّمَرُ بُطُوْنَنَا وَ تَحَرَّفَتْ عَلَیْنَا الْحَرْفْ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کھجوروں نے ہمارے شکم جلادئے ہیں۔ اس شخص کی بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے گئے اور خطبہ دیا، جس میں فرمایا کہ مکہ میں مجھ پر اور میرے اصحاب پر دسوں دن گذرے ہیں، جن میںہم نے صرف اراک کے پھل پر گذربسر کیا ہے۔ (خیرالقرون کی درسگاہیں)اسلاف کا علم کے خاطر مشقتیں جھیلنا امام مالک اپنے مشہو راستاذ ربیعۃ الرائے کا حال بیان فرماتے ہیں کہ علم کی تلاش وجستجو میں ان کا یہ حال ہوگیا تھا کہ آخر میں گھر کی چھت کی کڑیاں تک بیچنی پڑیں اور اس حال سے بھی گذرنا پڑا کہ مزبلہ (جہاں آبادی کی خس وخاشاک ڈالی جاتی ہے) سے منقی یا کھجوروں کے ٹکڑے چن چن کر کھائے (تدوین حدیث) امام طبرانی نے علم حدیث کی طلب میں بہت محنت ومشقت اٹھائی ہے، آپ کی وسعت معلومات کو دیکھ کر کسی نے آپ سے دریافت کیا کہ آپ کا علمی