اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
ایک عمدہ مثال ا س کی مثال یوں سمجھئے کہ جب آدمی کو رنج وغم ہوتا ہے تو وہ روتا ہے، اس کے منہ سے رونے کی آواز نکلتی ہے اور آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں لیکن یہ رونے کی آواز اور آنکھوں سے آنسو کا بہنا یہ رنج و غم کی اصل حقیقت نہیں ہے بلکہ رنج و غم کی ظاہری شکل و صورت ہے، اصل رنج و غم وہ ہے جو دل میں ہوتا ہے، منہ اور آنکھوں سے اس کا ظہور ہورہا ہے۔ (افادات مولانا منظور نعمانیؒ)حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ماثور دعائیں لیکن افسوس ہمارا حال یہ ہے کہ ہم دعا بہت کم مانگتے ہیں ،اس کا اہتمام ہی نہیں کرتے اور کبھی مانگ بھی لیتے ہیں تو حال یہ ہوتا ہے کہ دعا صرف زبان اور ہاتھوں کی ہوتی ہے، دل متوجہ نہیں ہوتا، عزیز طلبہ سے گذارش ہے کہ آپ ابھی سے اس کی عادت ڈالیں کہ آپ کی دعا اصلی دعا ہو، حقیقی دعا ہو ، دعا کی صرف ظاہری شکل و صورت نہ ہو، خاص کر تنہائی میں دل کی پوری توجہ کے ساتھ اللہ سے مانگنے کی عادت ڈالیں، اللہ سے ایمان کی حقیقت ،علم و معرفت ، نماز کی حقیقت ،تقویٰ و توکل ، دین کی خدمت کی توفیق اور اخلاق حسنہ مانگیں ،تنہائیوں میں روروکر تڑپ تڑپ کر مانگیں، پھر دیکھیں اللہ کا کیسا فضل ہوتا ہے ، خاص کر حضورؐ کی ماثور دعائوں سے مناسبت پیدا کریں ،سینکڑوں دعائیں حدیث کی کتابوں میں موجود ہیں ،یہ دعائیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خاص الخاص ورثہ ہے اور بڑا بیش بہا خزانہ ہے اور اس کی کنجی آپ ہی کے پاس ہے جو ان مدرسوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور قرآن و حدیث پڑھتے ہیں، افسوس ہمیں اس خزانے کے جواہرات کی قدر نہیں، اگر کوئی ایسا آلہ یا میٹر ہوتا جس سے آخرت کے لحاظ سے چیزوں کی قدر و قیمت جانچی جاسکتی تو معلوم ہوتا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی چھوٹی دعائیں دنیا و