اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
اورکہلابھیجا کہ عرب آئے ہوئے ہیں، حالانکہ نوکر کہتا ہے ، آپ کے پاس کتابوں کے سوا کوئی نہ تھا ، اس پر ابن الاعرابی نے یہ شعر پڑھے۔ لَنَاجُلَسَائُ مَانُمِلُّ حَدِیْثَھُمْ اَلبَّائُ مَاْمُوْنُوْنَ غَیْبًا وَمَشْھَدًا یُفِیْدُوْنَنَامِنْ عِلْمِھِمْ عِلْمُ مَامَضٰی عَقْـلًاوَتَادِیْبًـا وَرَأْیًـا مُسَـدَّدًا ترجمہ :ہمارے ہم نشین ایسے ہیں کہ ان کی گفتگو ہمیں اکتاتی نہیں ، یہ لوگ دانشمند اور ہرحال میںبے ضرر ہیں ، یہ ہمنشین ہمارے دامن کو علم وادب اور عقل کی دولتوں سے بھرتے رہتے ہیں۔ (جامع بیان العلم)امام زہری اور ذوق مطالعہ امام زہریؒ کا مطالعہ کے وقت یہ عالم ہوتا تھا کہ ادھرادھرکتابیں ہوتی تھیں اور وہ مطالعہ میںایسے مصروف ہوتے تھے کہ دنیا ومافیہا کی خبرنہ رہتی ، بیوی کو کب گوارہ ہوسکتا تھا کہ اسکے سواکسی اور کی دل میں اس قدر گنجائش ہو، ایک روز بگڑکرکہا ’’وَاللّٰہِ لَھٰذِہِ الْکُتُبُ اَشَدُّعَلَیَّ مِنْ ثَلٰثِ ضَرَائِر‘‘ اللہ کی قسم! یہ کتابیں مجھ پر تین سوکنوں سے زیادہ بھاری ہیں۔حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ اور ذوق مطالعہ حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ جب تحصیل علم کیلئے دیوبند تشریف لے گئے اس زمانے میں دارالعلوم دیوبند میںحجروں کی کمی کی بناپر آپ کا مولانا مشیت اللہ صاحب کے ساتھ ایک مسجد کے حجرے میں قیام کرنا طے ہوا، یہ حجرہ دارالعلوم سے تقریباً چارفرلانگ کے فاصلہ پر تھا، انکے رفیق مولانا بیان کرتے ہیں کہ میںنے دیکھا یہ کشمیری نوجوان رات گئے تک مطالعہ میںمصروف رہااورنصف شب کے بعد جب نیند کا غلبہ ہوا تووہیں کنڈی مار کر پڑگیا اورتھوڑی دیر آنکھ جھپک کر اٹھا ، اور وضو کرکے نوافل اورتہجدمیںمشغول ہوگیا ، نوافل سے فراغت ہوئی تو پھر مطالعہ میں مشغول ہوگیا۔ (تحفۃ المتعلمین)