اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
مکافات احسان کا اقل درجہ حدیث بالا سے معلوم ہوا کہ استاذ کی جانی ، مالی ہر طرح کی خدمت طالب علم پر ضروری ہے ، اگرکسی طرح کی استطاعت نہ رہے تو اس وقت اقل درجہ یہ ہے کہ اس کے لئے دعائیں کرتا رہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ ’’مَنْ لَمْ یَشْکُرِالنَّاسَ لَمْ یَشْکُرُاللّٰہ رواہٗ احمدوالترمذی، جس نے آدمیوں کا شکر ادانہ کیا اس نے اللہ کا شکر ادا نہ کیا۔ حضرت امام ابوحنفیہ ؒ اپنے استاذ حمادبن مسلم کوفی کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب بھی میںنے نمازپڑھی اور اپنے والدین کے لئے دعاء مغفرت کی تو ساتھ ہی میں نے اپنے استاذ کو ضروریاد کیا اور میرا یہ معمول ہے کہ جس سے بھی کچھ پڑھا ہے ان کیلئے بھی دعاء واستغفار کرتاہوں۔ (اخلاق العلماء) امام احمدبن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ چالیس سال سے میرا مسلسل یہ معمول ہے کہ ہر نماز کے بعد میں اپنے استاذ حضرت اما م شافعی کے لئے دعاء واستغفار کرتا ہوں۔ امام احمد کے ایک صاحبزادے عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ شافعی کون شخص ہیں؟ جن کیلئے آپ اتنی کثرت سے دعا کرتے ہیں، والد نے فرمایا بیٹے! شافعی اپنے علوم وفنون میں دنیا کے لئے مثل آفتاب کے ہیں اور لوگوں کے لئے مثل عافیت کے ہیں ، کیاان دونوں کا کوئی بدل وعوض ہوسکتاہے؟ یحییٰ بن سعید قطان کہتے ہیں کہ میرا بھی چالیس سال سے یہ معمول ہے کہ ہرنماز کے بعد حضرت امام شافعیؒ کے لئے دعا واستغفارکرتاہوں۔ (احیاء) ان کے علاوہ ہمارے اسلاف واکابر کے اساتذہ وعلماء کی حقوق شناسی اور قدردانی کے سینکڑوں واقعات ہیں، جن کا احاطہ یہاں نہیں ہوسکتا ۔