اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
امام بخاریؒ اور علم کی خاطر مشقتیں جھیلنا امام بخاریؒ کیا امام بخاری یونہی ہوگئے تھے؟ نہیں بلکہ طالب علمی میں کن کن حالات سے دوچار ہوئے تھے۔ ان کے ایک رفیق درس عمر بن حفص الاسقر کے حوالہ سے خطیب نے لکھا ہے کہ ’’ بصرہ میں ہم محمد بن اسماعیل (امام بخاری) کے ساتھ حدیث لکھا کرتے تھے (یعنی استاذوں سے سن کر حدیث روایت کرتے تھے) چند دنوں کے بعد محسوس ہوا کہ بخاری کئی دن سے درس میں نہیں آرہے ہیں، تلاش ہوئی کہ بیچارے کے ساتھ کیا حادثہ پیش آیا، جہاں مقیم تھے، ڈھونڈتے ہوئے ہم لوگ وہاں پہنچے، تو دیکھا کہ ایک اندھیری کوٹھری میں پڑے ہیں، بدن پر لباس نہیں ہے (یعنی جس لباس کو پہن کر لوگ باہر نکلا کرتے ہیں) دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ ’’ قَدْ نَفِدَ مَاعِنْدَہٗ وَلَمْ یَبْقَ مَعَہٗ شَئْيُٗ‘‘ جو کچھ ان کے پاس تھا، سب ختم ہوچکا، کچھ باقی نہ رہا جس سے وہ لباس تیار کرتے۔ آخر ہم لوگوں نے مل کر رقم جمع کی اور خرید کر کپڑا لائے، تب پہن کر بخاری پھر ہمارے ساتھ درسگاہ آنے جانے لگے۔ (تدوین حدیث بحوالہ تاریخ بغداد) بحمدہٖ تعالیٰ طالب علمی کے ظاہری آداب یہاں پر تمام ہوئے اب اگلے اوراق میں باطنی آداب بیان کئے جائیں گے، وللہ الحمد اولاوآخراً۔تعلیم و تعلم اور اس کے باطنی آداب طالب علمی کی زندگی کو کامیاب بنانے کے لئے اور حقیقی علم کی دولت کو حاصل کرنے کے لئے جیسے ظاہری آداب کو اختیار کرنا اور اس کی رعایت کرنا